جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ 1721. (166) بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِعْلَانِ بِالصَّدَقَةِ نَاوِيًا لِاسْتِنَانِ النَّاسِ بِالْمُتَصَدِّقِ، فَيُكْتَبُ لِمُبْتَدِئِ الصَّدَقَةِ مِثْلُ أَجْرِ الْمُتَصَدِّقِ اسْتِنَانًا بِهِ اعلانیہ صدقہ اس نیت سے کرنا مستحب ہے کہ لوگ اس کی پیروی کرتے ہوئے صدقہ کریںگے، صدقے کی ابتداء کرنے والے شخص کواس کی پیروی میں صدقہ کرنے والے تمام لوگوں کے برابر اجر ملے گا۔
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے صدقہ کرنے کا حُکم دیا تو لوگوں نے اس حُکم کی تعمیل میں تاخیر کردی حتّیٰ کہ آپ کے چہرہ مبارک پر غصّے کے آثار نمودار ہوگئے۔ پھر ایک انصاری صحابہ ایک تھیلی لایا اور وہ صدقہ میں دیدی۔ پھر لوگ پے درپے صدقہ لانے لگے حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی سے کِھل اُٹھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اسے اپنا بھی اور اس طریقے پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا بھی اجرملے گا جبکہ اُن کے اپنے اجر میں بھی کمی نہیں کی جائیگی۔ اور جس شخص نے (اسلام میں) برا طریقہ رائج کیا تو اُسے اس کا اور اس طریقے پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا بھی گناہ ہوگا جبکہ دیگر عمل کرنے والوں کے اپنے گناہ میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|