صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1706. ‏(‏151‏)‏ بَابُ فَضْلِ صَدَقَةِ الْمَرْءِ بِأَحَبِّ مَالِهِ لِلَّهِ،
اللہ تعالی کے راستے میں پسندیدہ مال خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: Q2455
Save to word اعراب
إذ الله- عز وجل- نفى إدراك البر عمن لا ينفق مما يحب‏.‏ قال الله- عز وجل-‏:‏ ‏[‏لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏]‏ ‏[‏آل عمران‏:‏ 92‏]‏ إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- نَفَى إِدْرَاكَ الْبِرِّ عَمَّنْ لَا يُنْفِقُ مِمَّا يُحِبُّ‏.‏ قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ‏]‏ ‏[‏آلِ عِمْرَانَ‏:‏ 92‏]‏
کیونکہ اللہ تعالی نے اس شخص کو نیکی ملنے کی نفی کردی ہے جو اپنا پسندیدہ مال صدقہ نہیں کرتا۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے «‏‏‏‏لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ» ‏‏‏‏ [ آل عمران: 92] تم ہرگز نیکی نہ پا سکوگے جب تک ان چیزوں میں سے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو جنہیں تم پسند کرتے ہو۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2455
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي صفوان الثقفي ، حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا همام ، حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: لما نزلت: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، اتى ابو طلحة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر، فقال: يا رسول الله، ليس لي ارض احب إلي من ارضي بيرحى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " بيرحى خير رايح، او خير رابح" يشك الشيخ فقال ابو طلحة: وإني اتقرب بها إلى الله، فقال:" اجعلها في قرابتك" ، فقسمها بينهم حدائق، خبر ثابت، وحميد بن انس، خرجته في غير هذا الموضعحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، أَتَى أَبُو طَلْحَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ لِي أَرْضٌ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَرْضِي بَيْرَحَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْرَحَى خَيْرٌ رَايِحٌ، أَوْ خَيْرٌ رَابِحٌ" يَشُكٌّ الشَّيْخُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: وَإِنِّي أَتَقَرَّبُ بِهَا إِلَى اللَّهِ، فَقَالَ:" اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِكَ" ، فَقَسَمَهَا بَيْنَهُمْ حَدَائِقَ، خَبَرٌ ثَابِتٌ، وَحُمَيْدُ بْنُ أَنَسٍ، خَرَّجْتُهُ فِي غَيْرِ هَذَا الْمَوْضِعِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «‏‏‏‏لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران: 92 ] تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ منبر پر تشریف فرما تھے۔ اُنہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے اپنے تمام باغات میں سے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ محبوب ہے۔ تو نبی کریم نے فرمایا: بیرحاء تو فنا ہونے والا مال ہے (جبکہ اس کا اجر باقی رہیگا) یا فرمایا کہ بیر حاء بڑا نفع بخش باغ ہے۔ راوی کو اس میں شک ہے۔ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں اس باغ کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کا قرب چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کردو۔ چنانچہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے قرابت داروں کو اس باغ کے باغیچے تقسیم کر دیئے۔ میں نے جناب ثابت اور حمید بن انس کی روایت دوسری جگہ بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.