صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1721. ‏(‏166‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِعْلَانِ بِالصَّدَقَةِ نَاوِيًا لِاسْتِنَانِ النَّاسِ بِالْمُتَصَدِّقِ، فَيُكْتَبُ لِمُبْتَدِئِ الصَّدَقَةِ مِثْلُ أَجْرِ الْمُتَصَدِّقِ اسْتِنَانًا بِهِ
1721. اعلانیہ صدقہ اس نیت سے کرنا مستحب ہے کہ لوگ اس کی پیروی کرتے ہوئے صدقہ کریںگے، صدقے کی ابتداء کرنے والے شخص کواس کی پیروی میں صدقہ کرنے والے تمام لوگوں کے برابر اجر ملے گا۔
حدیث نمبر: 2477
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم وهو ابن صبيح ، عن عبد الرحمن بن هلال العبسي ، عن جرير بن عبد الله ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فحث على الصدقة، فابطا اناس حتى رئي في وجهه الغضب، ثم إن رجلا من الانصار جاء بصرة، فاعطاها، فتتابع الناس حتى رئي في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم السرور، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سن سنة حسنة، فإن له اجرها واجر من عمل بها من غير ان ينقص من اجورهم شيء، ومن سن سنة سيئة، كان عليه وزرها، ومثل وزر من عمل بها من غير ان ينقص من اوزارهم شيء" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ وَهُوَ ابْنُ صُبَيْحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلالٍ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَثَّ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَأَ أُنَاسٌ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ إِنَّ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ، فَأَعْطَاهَا، فَتَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّرُورُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً، فَإِنَّ لَهُ أَجْرَهَا وَأَجْرَ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا، وَمَثَلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ"
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے صدقہ کرنے کا حُکم دیا تو لوگوں نے اس حُکم کی تعمیل میں تاخیر کردی حتّیٰ کہ آپ کے چہرہ مبارک پر غصّے کے آثار نمودار ہوگئے۔ پھر ایک انصاری صحابہ ایک تھیلی لایا اور وہ صدقہ میں دیدی۔ پھر لوگ پے درپے صدقہ لانے لگے حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی سے کِھل اُٹھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اسے اپنا بھی اور اس طریقے پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا بھی اجرملے گا جبکہ اُن کے اپنے اجر میں بھی کمی نہیں کی جائیگی۔ اور جس شخص نے (اسلام میں) برا طریقہ رائج کیا تو اُسے اس کا اور اس طریقے پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کا بھی گناہ ہوگا جبکہ دیگر عمل کرنے والوں کے اپنے گناہ میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.