جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ 1692. (137) بَابُ ذِكْرِ نَمَاءِ الْمَالِ بِالصَّدَقَةِ [247- ب] مِنْهُ، صدقہ کرنے سے مال کے بڑھنے اور اللہ تعالی کا مزید عطا کرنے کا بیان۔
ارشاد باری تعالی ہے: «وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ» [ سورة سبإ: 39 ] ”اور تم جو چیز بھی خرچ کروگے وہ تمھیں اس کا عوض دے گا۔“
تخریج الحدیث:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کرنے والے اور بخیل شخص کی مثال ان دو آدمیوں کی طرح ہے جنھوں نے لوہے کی دو زرہیں پہن رکھی ہوں جو اُن کے سینے سے حلق تک ہوں۔ پھر جب صدقہ کرنے والا اور اللہ کی راہ میں دینے والا خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ خوب کشادہ اور وسیع ہوجاتی ہے حتّیٰ کہ اس کی انگلیاں بھی اس میں چھپ جاتی ہیں اور وہ قدموں کے نشان مٹا دیتی ہے (یعنی پاؤں کے نیچے تک پھیل جاتی ہے) اور جب بخیل شخص صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اُس کی زرہ سکڑ جاتی ہے حتّیٰ کہ ہر حلقہ اپنی جگہ خوب جم جاتا ہے اور اس کی گردن یا گلے کے ساتھ چمٹ جاتی ہے۔“ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ (سمجھا نے کے لئے) اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہیں کہ وہ بخیل زرہ کو وسیع کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ وسیع نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔ اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والے بندے کی عزت میں اضافہ ہی فرماتا ہے۔ اور جو شخص اللہ کے لئے عاجزی و انکساری اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بلند مقام و مرتبہ عطا کردیتا ہے۔“ جناب بندار اور ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ اور جو شخص کوئی ظلم معاف کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسکی عزت میں اضافہ کر دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|