صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1712. ‏(‏157‏)‏ بَابُ ذِكْرِ تَضْعِيفِ صَدَقَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا وَعَلَى مَا فِي حِجْرِهَا عَلَى الصَّدَقَةِ عَلَى غَيْرِهِمْ‏.‏
عورت دور کے رشتہ داروں کی بجائے اپنے خاوند اور زیر پرورش بچّوں پر صدقہ کرے تو اسے دگنا اجر ملتا ہے
حدیث نمبر: 2463
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عمرو بن الحارث ، عن زينب امراة عبد الله بن مسعود، قالت: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصدقة، وقال: " تصدقن يا معشر النساء، ولو من حليكن"، قالت: وكنت اعول عبد الله، وبناتي في حجري، فقلت لعبد الله: إيت النبي صلى الله عليه وسلم فسله، هل تجزئ ذلك على ان اوجبه عنكم مع الصدقة؟ قال: لا بل آتيه، فسليه، قالت: فاتيته، فجلست عند الباب، وكانت قد القيت عليه المهابة، فوجدت امراة من الانصار حاجتها مثل حاجتي، فخرج علينا بلال، فقلنا: سله، ولا تحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم من نحن، فقال: امراتان تعولان ازواجهما ويتامى في حجورهما، اتجزئ ذلك عنهما من الصدقة؟ فقال له: من هما؟ قال: زينب، وامراة من الانصار، قال: اي الزيانب؟ قال: امراة عبد الله بن مسعود، وامراة من الانصار، قال:" نعم، لهما اجران: اجر القرابة، واجر الصدقة" حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ، وَقَالَ: " تَصَدَّقْنَ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ"، قَالَتْ: وَكُنْتُ أَعُولُ عَبْدَ اللَّهِ، وَبَنَاتِي فِي حِجْرِي، فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ: إِيتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ، هَلْ تُجْزِئُ ذَلِكَ عَلَى أَنْ أُوجِبَهُ عَنْكُمْ مَعَ الصَّدَقَةِ؟ قَالَ: لا بَلْ آتِيهِ، فَسَلِيهِ، قَالَتْ: فَأَتَيْتُهُ، فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، وَكَانَتْ قَدْ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ، فَوَجَدْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي، فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلالٌ، فَقُلْنَا: سَلْهُ، وَلا تُحَدِّثْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَحْنُ، فَقَالَ: امْرَأَتَانِ تَعُولانِ أَزْوَاجَهُمَا وَيَتَامَى فِي حُجُورِهِمَا، أَتُجْزِئُ ذَلِكَ عَنْهُمَا مِنَ الصَّدَقَةِ؟ فَقَالَ لَهُ: مَنْ هُمَا؟ قَالَ: زَيْنَبُ، وَامْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ، قَالَ: أَيُّ الزَّيَانِبِ؟ قَالَ: امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَامْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ، قَالَ:" نَعَمْ، لَهُمَا أَجْرَانِ: أَجْرُ الْقَرَابَةِ، وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ"
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حُکم دیا اور فرمایا: اے عورتوں کی جماعت، صدقہ کرو خواہ اپنے زیور میں سے ہی سہی۔ وہ فرماتی ہیں کہ میں عبداللہ اور اپنے زیر پرورش بچّوں پر خرچ کرتی تھی تو میں نےسیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر آؤ کہ کیا میرا تم پر خرچ کرنا صدقے سے مجھے کفایت کریگا؟ وہ کہتے ہیں کہ نہیں، بلکہ تم خود ہی آپ سے پوچھ کر آؤ۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور آپ کے دروازے پر بیٹھ گئی کیونکہ آپ کی ذات اقدس بڑی با رعب تھی (کوئی بھی شخص براہ راست جرأت نہ کرتا تھا) تو میں نے ایک انصاری عورت کو دیکھا جو میری طرح کا مسئلہ پوچھنے آئی تھی۔ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے تو ہم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھو مگر ہمارے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ بتانا کہ ہم کون ہیں؟ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ دو عورتیں اپنے خاوندوں اور زیر پرورش اپنے بچّوں پر خرچ کرتی ہیں، کیا ان کا یہ خرچ صدقے سے کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ دو عورتیں کون ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ ایک سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ہے اور دوسری ایک انصاری عورت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کونسی زینب؟ انہوں نے بتایا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود کی زوجہ محترمہ اور ایک انصاری خاتون ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (انہیں یہ خرچ کرنا صدقے سے کفایت کریگا) انہیں دہرا اجر ملیگا۔ ایک قرابت داری کا اجر اور دوسرا صدقے کا اجر۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2464
Save to word اعراب
حدثنا علي بن المنذر ، قال: حدثنا ابن فضيل ، قال: حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن ابي عبيدة ، عن عمرو بن الحارث بن المصطلق ، عن زينب امراة عبد الله بن مسعود، قالت: اتانا النبي صلى الله عليه وسلم ونحن بالمسجد، فقال: " يا معشر النساء، تصدقن، ولو من حليكن" ، ثم ذكر نحو حديث ابن نمير معنى واحدحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْمَسْجِدِ، فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ، وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ" ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ مَعْنًى وَاحِدٍ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم مسجد میں تھیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت، صدقہ کرو خواہ اپنے زیورات میں سے کرو۔ پھر ابن نمیر کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.