جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ 1719. (164) بَابُ الْأَمْرِ بِإِعْطَاءِ السَّائِلِ وَإِنْ قَلَّتِ الْعَطِيَّةُ وَصَغُرَتْ قِيمَتُهَا، سائل کو عطیہ دینے کا حُکم کا بیان اگرچہ عطیہ کم ہو اور اس کی قیمت بھی تھوڑی ہو۔
جب کسی شخص کے پاس زیادہ بڑا عطیہ دینے کی گنجائش نہ ہوتو بھی سائل کو بغیر عطا کیے لوٹانا ناپسندیدہ ہے
تخریج الحدیث:
جناب ابن بجید اپنی دادی سے روایت کرتے ہیں۔ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (بعض اوقات) سائل میرے پاس آتا ہے جبکہ میرے پاس اُسے دینے کے لئے کچھ نہیں ہوتا (تو میں کیا کروں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سائل کو (خالی ہاتھ) نہ لوٹانا، اگر ایک کھری ہی ہو تو وہی دے دو۔“ جناب اشج راوی نے ”مَا اُعْطِيْهِ“ کے الفاظ بیان نہیں کیئے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن بجید سے مراد عبدالرحمان بن بجید بن قبطی ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
جناب ابن حارثہ کے بھائی عبدالرحمٰن بن بجید سے روایت ہے کہ انہیں ان کی دادی نے بیان کیا۔ وہ ام بجید ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرنے والوں میں سے تھیں۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ کی قسم، مسکین میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے اور میرے پاس اسے دینے کے لئے کوئی چیز نہیں ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حُکم دیا: ”ا گر تمہیں اسے دینے لئے جلی ہوئی کھری کے سوا کچھ نہ ملے تو وہی اس کے ہاتھ میں تھما دو“۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|