1712. (157) بَابُ ذِكْرِ تَضْعِيفِ صَدَقَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا وَعَلَى مَا فِي حِجْرِهَا عَلَى الصَّدَقَةِ عَلَى غَيْرِهِمْ.
1712. عورت دور کے رشتہ داروں کی بجائے اپنے خاوند اور زیر پرورش بچّوں پر صدقہ کرے تو اسے دگنا اجر ملتا ہے
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حُکم دیا اور فرمایا: ”اے عورتوں کی جماعت، صدقہ کرو خواہ اپنے زیور میں سے ہی سہی۔“ وہ فرماتی ہیں کہ میں عبداللہ اور اپنے زیر پرورش بچّوں پر خرچ کرتی تھی تو میں نےسیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر آؤ کہ کیا میرا تم پر خرچ کرنا صدقے سے مجھے کفایت کریگا؟ وہ کہتے ہیں کہ نہیں، بلکہ تم خود ہی آپ سے پوچھ کر آؤ۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور آپ کے دروازے پر بیٹھ گئی کیونکہ آپ کی ذات اقدس بڑی با رعب تھی (کوئی بھی شخص براہ راست جرأت نہ کرتا تھا) تو میں نے ایک انصاری عورت کو دیکھا جو میری طرح کا مسئلہ پوچھنے آئی تھی۔ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے تو ہم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھو مگر ہمارے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ بتانا کہ ہم کون ہیں؟ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ دو عورتیں اپنے خاوندوں اور زیر پرورش اپنے بچّوں پر خرچ کرتی ہیں، کیا ان کا یہ خرچ صدقے سے کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”یہ دو عورتیں کون ہیں؟“ انہوں نے عرض کیا کہ ایک سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ہے اور دوسری ایک انصاری عورت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کونسی زینب؟“ انہوں نے بتایا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود کی زوجہ محترمہ اور ایک انصاری خاتون ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (انہیں یہ خرچ کرنا صدقے سے کفایت کریگا) انہیں دہرا اجر ملیگا۔ ایک قرابت داری کا اجر اور دوسرا صدقے کا اجر۔“