جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا پیشاب اور پاخانے کے لیے جاتے ہوئے اور ان سے فراغت کے وقت ضروری آداب کا مجموعہ 44. (44) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرَ الْمُفَسِّرِ لِلْخَبَرَيْنِ اللَّذَيْنِ ذَكَرْتُهُمَا فِي الْبَابَيْنِ الْمُتَقَدِّمَيْنِ گزشتہ دو ابواب میں مذکور دو احادیث کی تفسیر کرنے والی حدیث کا بیان
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ پاخانہ اور پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف مُنہ کرنے اور پُشت کرنے کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت صحراؤں اور اُن جگہوں کے بارے میں ہے جن میں پردہ یا آڑ نہ ہو۔ بیت الخلاء اور وہ مقامات جہاں پاخانہ اور پیشاب کرنے والے اور قبلہ کے درمیان کوئی دیوار یا آڑ ہو، اس کی رخصت ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کے پاس گیا تو میں (اُن کے) گھر کی چھت پر چڑھا۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی طرف پُشت کیے، شام کی طرف مُنہ کرکے قضائے حاجت کر رہے تھے۔ یہ عبدالاعلیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں اور ابو ہشام کی خبر (حدیث میں) «مستقبل القبلة» ”قبلہ کی طرف منہ کیے ہوئے“ کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: كتاب الوضوء، باب التبرز فى البيوت، رقم: 148، 145، ومسلم: كتاب الطهارة: باب الاستطابة، رقم: 266، و أبو داؤد: رقم: 12، مسند احمد: 13/2، 41، موطا: امام مالك: 193/1، 194»
حضرت مروان اصغر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی سواری کو قبلہ رُخ بٹھایا، پھر وہ اُس کی طرف (منہ کر کے) بیٹھ کر پیشاب کرنے لگے۔ میں نے عرض کی کہ (اے) ابوعبدالرحمٰن کیا اس سے منع نہیں کیا گیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ کیوں نہیں۔ بلاشبہ کھلی فضا میں اس سےمنع کیا گیا ہے۔ لیکن جب آپ کےاور قبلہ کےدرمیان پردہ کرنے والی کوئی چیز ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «اسناده حسن: سنن ابي داوٗد: كتاب الطهارة، باب كراهية استقبال القبلة منه قضاء الحاجة، رقم: 11، والبيهقي: 92/1، من حديث أبى داؤد به، والدار قطني: 58/1، والحاكم على شرط البخاري: 154/1، ووافقه الذهبي»
|