جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْآدَابِ الْمُحْتَاجِ إِلَيْهَا فِي إِتْيَانِ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنْهَا پیشاب اور پاخانے کے لیے جاتے ہوئے اور ان سے فراغت کے وقت ضروری آداب کا مجموعہ 41. (41) بَابُ التَّحَفُّظِ مِنَ الْبَوْلِ كَيْ لَا يُصِيبَ الْبَدَنَ وَالثِّيَابَ، وَالتَّغْلِيظُ فِي تَرْكِ غَسْلِهِ إِذَا أَصَابَ الْبَدَنَ أَوِ الثِّيَابَ بدن اور کپڑوں کو پیشاب لگنے سے بچانا چاہئیے، اگر بدن یا کپڑوں کو پیشاب لگ جائے تو اسے نہ دھونے پر سخت وعید ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرمہ یا مدینہ منوّرہ کے باغوں میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو انسانوں کی آواز سنی جنہیں اُن کی قبروں میں عذاب دیا جارہا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں کوعذاب دیا جارہا ہےاور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے، انہیں عذاب نہیں دیا جارہا۔“ پھر فرمایا: ”کیوں نہیں (بڑے گناہ ہی کی وجہ سے انہیں عذاب دیا جارہا ہے) ان میں سے ایک اپنے پیشاب سے بچا نہیں کرتا تھا۔ اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ٹہنی منگوائی اور اُسے (چیر کر) دو حصّے کردیا۔ پھر ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھدیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ (اے اللہ کے رسول) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید ان کے عذاب میں تخفیف کردی جائے جب تک یہ ٹہنیاں سوکھ نہ جائیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: كتاب الوضوء: باب من الكبائر أن لا يستر من بوله، رقم: 216، 218، صحيح مسلم: رقم: 439 , سنن ترمذي: رقم: 65، سنن نسائي: رقم: 31، سنن ابي داوٗد: رقم: 21، سنن ابن ماجه: رقم: 347، مسند احمد: 225/1، من طريق منصور عن مجاهد، سنن دارمي: رقم: 739»
سیدنا ابن عباس رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صل الله علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے، پھر اوپر والی حدیث کی طرح بیان کیا-
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: كتاب الطهارة: باب الدليل على نجاسة البول و وجوب الاستبراء منه، رقم: 292، صحيح بخاري: رقم: 216، 6052، سنن ترمذي: رقم: 70، سنن نسائي: رقم: 31، سنن ابي داوٗد: رقم: 20، سنن دارمي: رقم: 732، و ابن ماجه: رقم: 347»
|