عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، پوچھنے لگا: جو شخص اپنی عورت کو تین طلاق دے جماع سے پہلے اس کا کیا حکم ہے؟ عطا نے کہا کہ باکرہ پر ایک طلاق پڑتی ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا: تو قصّہ خوان ہے، ایک طلاق سے بائن ہو جاتی ہے اور تین طلاق سے حرام ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ دوسرے شخص سے نکاح کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2198، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1075، 1095، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15008، 15119، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4467، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11074، 11078، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18153، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4479، 4486، 4487، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 38»