كِتَابُ الصِّيَامِ کتاب: روزوں کے بیان میں 22. بَابُ جَامِعِ الصِّيَامِ روزے کے مختلف مسائل کا بیان
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے: اب افطار نہ کریں گے، اور پھر افطار کرتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے اب روزہ نہ رکھیں گے، اور میں نے نہیں دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ کسی مہینہ کے پورے روزے رکھے ہوں سوا رمضان کے، اور کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہ رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 730، 1147، 1159، 1969، 1970، 2013، 3569، 5861، 6464، 6465، 6467، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 738، 1156، 782، 2818، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 49، 1102، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 353، 1578، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2353، 2354، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 391، 392، 393، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2434، 1340، 1341، 1350، 1361، 1368، والترمذي فى «جامعه» برقم: 439، 737، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1515، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 942، 1196، 1710، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 607، 4545، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24707، والحميدي فى «مسنده» برقم: 173، 183، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3864، شركة الحروف نمبر: 635، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 56»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے، تو جب تم میں سے کوئی روزہ دار ہو تو چاہیے کہ بے ہودہ نہ بکے اور جہالت نہ کرے، اگر کوئی شخص اسے گالیاں بکے یا لڑے تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1894، 1904، 5927، 7492، 7538، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1151، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1890، 1896، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3416، 3422، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2218، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2535، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2363، والترمذي فى «جامعه» برقم: 764، 766، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1810، 1811، 1812، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1638، 1691، 3823، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8206، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7295، 7315، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1040، 1044، 1045، شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 57»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! البتہ روزہ دار کے منہ کی بُو زیادہ پسند ہے مشک کی بُو سے اللہ جل جلالہُ کے نزدیک۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کیونکہ وہ چھوڑ دیتا ہے اپنی خواہشوں کو اور کھانے کو اور پانی کو میرے واسطے تو وہ روزہ میرے واسطے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا، جو نیکی ہے اس کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سوگنا تک ملے گا، مگر روزہ وہ میرے واسطے ہے اور اس کا ثواب میں ہی دوں گا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1894، 1904، 5927، 7492، 7538، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1151، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1890، 1896، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3416، 3422، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2217، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2535، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2363، والترمذي فى «جامعه» برقم: 764، 766، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1810، 1811، 1812، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1638، 1691، 3823، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8206، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7295، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1040، 1044، 1045، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7443، شركة الحروف نمبر: 637، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 58»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کیے جاتے ہیں اور شیطان باندھے جاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وانظر للحديث مرفوع: أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1898، 1899، 3277، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1079، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1882، 1883، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3434، 3435، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1537، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2099، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2418، 2419، والترمذي فى «جامعه» برقم: 682، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1816، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1642، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8002، 8592، 8593، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7269، 7895، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7383، 7384، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8959، شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 59»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے سنا اہلِ علم سے کہ مسواک کرنا روزہ دار کو مکروہ نہیں ہے، کسی وقت ہو، اوّل روز یا آخر روز میں، اور میں نے کسی اہلِ علم سے نہیں سنا جو مسواک کرنا مکروہ جانتا ہو یا اس کو منع کرتا ہو۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 60»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: رمضان کے بعد شوال میں چھ روزے رکھنا، میں نے کسی اہلِ علم کو نہیں دیکھا جو یہ روزے رکھتا ہو، اور نہ سلف سے مجھے یہ پہنچا، بلکہ اہلِ علم مکروہ جانتے تھے ان روزوں کو اور خوف کرتے ہیں اس بدعت سے کہ ایسا نہ ہو لوگ رمضان کے روزوں میں اس روزوں کو ملا دیں اگر اہلِ علم سے رخصت پائیں اور ان کو یہ روزے رکھتے ہوئے دیکھیں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 60»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے کسی عالم کو نہیں دیکھا جو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کرتا ہو، بلکہ جمعہ کے دن روزہ رکھنا بہتر ہے، اور بعض اہلِ علم کو میں نے جمعہ کے دن روزہ رکھتے دیکھا، بلکہ میں نے دیکھا کہ وہ جمعہ کا خیال رکھتے تھے روزہ کے واسطے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 636، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 60»
|