كِتَابُ الصِّيَامِ کتاب: روزوں کے بیان میں 19. بَابُ فِدْيَةِ مَنْ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ مِنْ عِلَّةٍ جو شخص رمضان میں روزے نہ رکھ سکے اس کے فدیہ کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بوڑھے ہو گئے تھے یہاں تک کہ روزہ نہ رکھ سکتے تھے تو فدیہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8302، 8321، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7570، وابن سعد فى «الطبقات الكبري» برقم: 25/7، ودارقطني فى «سننه» برقم: 207/2-208، شركة الحروف نمبر: 631، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 51»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میرے نزدیک فدیہ دینا واجب نہیں ہے مگر جو شخص فدیہ دینے کی قدرت رکھتا ہو اس کو دینا بہتر ہے۔ جو شخص فدیہ دے تو ہر روزے کے بدلے میں ایک مُد کھانا دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مُد سے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 631، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 51»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا کہ حاملہ عورت اگر خوف کرے اپنے حمل کا اور روزہ نہ رکھ سکے؟ تو کہا انہوں نے: روزہ نہ رکھے اور ہر روزے کے بدلے میں ایک ایک مسکین کو ایک مُد گیہوں دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مُد سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 1353، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8079، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2488، والشافعي فى «الاُم» برقم: 251/7، ودارقطني فى «سننه» برقم: 2363، شركة الحروف نمبر: 632، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 52»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اہلِ علم نے کہا ہے: اس پر قضا لازم ہے، نہ فدیہ، جیسے فرمایا اللہ تعالیٰ نے: ”جو شخص تم میں سے بیمار یا مسافر ہو تو وہ اور دنوں میں قضا کرے۔“ اور یہ حمل کا خوف بھی ایک مرض ہے امراض میں سے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 632، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 52»
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے، وہ کہتے تھے: جس شخص پر رمضان کی قضا لازم ہو پھر وہ قضا نہ کرے یہاں تک کہ دوسرا رمضان آجائے اور وہ قادر رہا ہو روزے پر، تو ہر روزے کے بدلے میں ایک ایک مسکین کو ایک ایک مُد گیہوں کا دے اور قضا بھی رکھے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق
شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔، شركة الحروف نمبر: 632، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 52»
امام مالک رحمہ اللہ کو سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے بھی ایسا ہی پہنچا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7579
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 632، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 53» |