كِتَابُ الصِّيَامِ کتاب: روزوں کے بیان میں 11. بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ عاشوراء کے روزہ کا بیان
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: عاشوراء کے دن لوگ روزہ رکھتے تھے جاہلیت میں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے زمانۂ جاہلیت میں۔ پھر جب آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تو روزہ رکھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس دن اور لوگوں کو بھی حکم کیا اس دن روزہ رکھنے کا۔ پھر جب فرض ہوا رمضان، تو رمضان ہی کے روزے فرض رہ گئے، اور عاشوراء کا روزہ چھوڑ دیا گیا، سو جس کا جی چاہے اس دن روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1592، 1893، 2001، 2002، 3831، 4502، 4504، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1125، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2080، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3621، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 2850، 2851، 2852، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2442، والترمذي فى «جامعه» برقم: 753، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1804، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8498، 8499، 8510، 9836، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24645، والحميدي فى «مسنده» برقم: 202، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7842، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9448، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 309، شركة الحروف نمبر: 616، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 33»
حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے روایت ہے انہوں نے سنا سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے، کہتے تھے جس سال انہوں نے حج کیا اور وہ منبر پر تھے: اے اہلِ مدینہ! کہاں ہیں علماء تمہارے؟ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے اس دن کو: ”یہ دن عاشورہ کا ہے، اس دن روزہ تمہارے اوپر فرض نہیں ہے، اور میں روزہ دار ہوں سو جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2003، 3468، 5932، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1129، 2127، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2085، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3626، 5512، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2373، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2692، 2866، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4167، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2781، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4297، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17140، والحميدي فى «مسنده» برقم: 611، 612، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5093، شركة الحروف نمبر: 617، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 34»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہلا بھیجا حارث بن ہشام کو کہ: کل عاشورے کا روزہ ہے تو روزہ رکھ اور حکم کر اپنے گھر والوں کو وہ روزہ رکھیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى مصنفه» برقم: 9364
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 617، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 35» |