وحدثني، عن مالك انه سمع اهل العلم لا يكرهون السواك للصائم في رمضان، في ساعة من ساعات النهار لا في اوله ولا في آخره، ولم اسمع احدا من اهل العلم يكره ذلك ولا ينهى عنه وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ لَا يَكْرَهُونَ السِّوَاكَ لِلصَّائِمِ فِي رَمَضَانَ، فِي سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ النَّهَارِ لَا فِي أَوَّلِهِ وَلَا فِي آخِرِهِ، وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَلَا يَنْهَى عَنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے سنا اہلِ علم سے کہ مسواک کرنا روزہ دار کو مکروہ نہیں ہے، کسی وقت ہو، اوّل روز یا آخر روز میں، اور میں نے کسی اہلِ علم سے نہیں سنا جو مسواک کرنا مکروہ جانتا ہو یا اس کو منع کرتا ہو۔
قال يحيى: وسمعت مالكا، يقول في صيام ستة ايام بعد الفطر من رمضان: إنه لم ير احدا من اهل العلم والفقه يصومها، ولم يبلغني ذلك عن احد من السلف، وإن اهل العلم يكرهون ذلك ويخافون بدعته، وان يلحق برمضان ما ليس منه اهل الجهالة والجفاء لو راوا في ذلك رخصة عند اهل العلم وراوهم يعملون ذلك قَالَ يَحْيَى: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ فِي صِيَامِ سِتَّةِ أَيَّامٍ بَعْدَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ: إِنَّهُ لَمْ يَرَ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ يَصُومُهَا، وَلَمْ يَبْلُغْنِي ذَلِكَ عَنْ أَحَدٍ مِنَ السَّلَفِ، وَإِنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ ذَلِكَ وَيَخَافُونَ بِدْعَتَهُ، وَأَنْ يُلْحِقَ بِرَمَضَانَ مَا لَيْسَ مِنْهُ أَهْلُ الْجَهَالَةِ وَالْجَفَاءِ لَوْ رَأَوْا فِي ذَلِكَ رُخْصَةً عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَرَأَوْهُمْ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: رمضان کے بعد شوال میں چھ روزے رکھنا، میں نے کسی اہلِ علم کو نہیں دیکھا جو یہ روزے رکھتا ہو، اور نہ سلف سے مجھے یہ پہنچا، بلکہ اہلِ علم مکروہ جانتے تھے ان روزوں کو اور خوف کرتے ہیں اس بدعت سے کہ ایسا نہ ہو لوگ رمضان کے روزوں میں اس روزوں کو ملا دیں اگر اہلِ علم سے رخصت پائیں اور ان کو یہ روزے رکھتے ہوئے دیکھیں۔
وقال يحيى: سمعت مالكا، يقول: لم اسمع احدا من اهل العلم والفقه ومن يقتدى به ينهى عن صيام يوم الجمعة، وصيامه حسن وقد رايت بعض اهل العلم يصومه واراه كان يتحراهوَقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ وَمَنْ يُقْتَدَى بِهِ يَنْهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَصِيَامُهُ حَسَنٌ وَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَصُومُهُ وَأُرَاهُ كَانَ يَتَحَرَّاهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے کسی عالم کو نہیں دیکھا جو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کرتا ہو، بلکہ جمعہ کے دن روزہ رکھنا بہتر ہے، اور بعض اہلِ علم کو میں نے جمعہ کے دن روزہ رکھتے دیکھا، بلکہ میں نے دیکھا کہ وہ جمعہ کا خیال رکھتے تھے روزہ کے واسطے۔