كِتَابُ الصِّيَامِ کتاب: روزوں کے بیان میں 23. بَابُ مَا جَاءَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ شب قدر کا بیان
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے بیچ دہے (دوسرے عشرے) میں رمضان کے، تو ایک سال اعتکاف کیا جب اکیسویں رات آئی، جس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف سے باہر آیا کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے تو چاہیے اور دس دن تک اخیر دہے (تیسرے عشرے) میں اعتکاف کرے، اور میں نے شبِ قدر کو معلوم کیا تھا، پھر میں بھلا دیا گیا۔ میں خیال کرتا ہوں کہ میں نے دیکھا کہ میں شبِ قدر کی صبح کو سجدہ کرتا ہوں، کیچڑ اور پانی میں۔ پس ڈھونڈو تم اس کو اخیر دہے میں ہر طاق رات میں۔“ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسی رات پانی برسا اور مسجد کی چھت پتوں اور شاخوں کی تھی، تو ٹپکی مسجد۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میری دونوں آنکھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور پیشانی اور ناک مبارک پر آپ کے مٹی اور پانی کا نشان تھا، اکیسویں شب کی صبح کو۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 669، 813، 836، 2016، 2018، 2027، 2036، 2040، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1167، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2171، 2176، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3661، 3673، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1038، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1096، 1357، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 686، 1281، وأبو داود فى «سننه» برقم: 894، بدون ترقيم، 911، 1382، 1383، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1766، 1775، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2696، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11191، والحميدي فى «مسنده» برقم: 774، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2979، شركة الحروف نمبر: 648، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 9»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھونڈو تم شبِ قدر کو رمضان کی اخیر دس راتوں میں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2017، 2019، 2020، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1169، والترمذي فى «جامعه» برقم: 792، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8619، 8623، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24870، 24930، 25083، 26329، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8751، 9618، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4638، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5479، شركة الحروف نمبر: 649، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 10»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھونڈو تم شبِ قدر کو رمضان کے آخر کی سات راتوں میں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1156، 2015، 6991، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1165، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2182، 2183، 2222، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3675، 3676، 3681، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3383، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1385، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1824، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8621، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4586، 4636، والحميدي فى «مسنده» برقم: 647، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7680،وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8753، شركة الحروف نمبر: 650، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 11»
حضرت ابوالنضر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن اُنیس جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا گھر دور ہے، تو ایک رات مقرر کیجیئے کہ اس رات میں اس مسجد میں رہوں اور عبادت کروں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تئیسویں شب کو رمضان میں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1168، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2185، 2186، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3387، 3388، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1379، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8628، 8629، 8630، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16290، شركة الحروف نمبر: 651، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 12»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس اور فرمایا: ”مجھے شبِ قدر معلوم ہوگئی تھی، مگر دو آدمیوں نے غل مچایا تو میں بھول گیا، پس ڈھونڈو اس کو اکیسویں اور تئیسویں اور پچیسویں شب میں، یا انتیسویں اور ستائیسویں اور پچیسویں میں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، فأما حديث عبادة بن الصامت أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 49، 2023، 6049، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3381، 3382، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13656، والبزار فى «مسنده» برقم: 7110، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1822، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3679، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2198، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4409، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8774، 9604، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8642، والبزار فى «مسنده» برقم: 2680، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 577، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4631، 4632، شركة الحروف نمبر: 652، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 13»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ چند صحابہ رضی اللہ عنہم نے شبِ قدر کو دیکھا خواب میں رمضان کی اخیر سات راتوں میں، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”میں دیکھتا ہوں کہ خواب تمہارا موافق ہوا میرے خواب کے رمضان کی اخیر سات راتوں میں، سو جو کوئی تم میں سے شبِ قدر کو ڈھونڈنا چاہے تو ڈھونڈھے اخیر کی سات راتوں میں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2015، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1165، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 4499، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1783، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4499، شركة الحروف نمبر: 652، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 14»
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا ایک شخص عام معتبر سے، کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگلے لوگوں کی عمریں بتلائی گئیں جتنا اللہ کو منظور تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمّت کی عمروں کو کم سمجھا اور خیال کیا کہ یہ لوگ اُن کے برابر عمل نہ کر سکیں گے، پس دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے شبِ قدر جو بہتر ہے ہزار مہینے سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3667
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 652، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 15»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا سعید بن مسیّب کہتے تھے: جو شخص حاضر ہوا عشاء کی جماعت میں شبِ قدر کو تو اس نے ثواب شبِ قدر کا حاصل کر لیا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3704
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 652، فواد عبدالباقي نمبر: 19 - كِتَابُ الِاعْتِكَافِ-ح: 16» |