حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، ان عائشة، وحفصة زوجي النبي صلى الله عليه وسلم اصبحتا صائمتين متطوعتين فاهدي لهما طعام، فافطرتا عليه فدخل عليهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت عائشة : فقالت حفصة وبدرتني بالكلام وكانت بنت ابيها: يا رسول الله، إني اصبحت انا وعائشة صائمتين متطوعتين فاهدي إلينا طعام فافطرنا عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقضيا مكانه يوما آخر" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَحَفْصَةَ زَوْجَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَتَا صَائِمَتَيْنِ مُتَطَوِّعَتَيْنِ فَأُهْدِيَ لَهُمَا طَعَامٌ، فَأَفْطَرَتَا عَلَيْهِ فَدَخَلَ عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَقَالَتْ حَفْصَةُ وَبَدَرَتْنِي بِالْكَلَامِ وَكَانَتْ بِنْتَ أَبِيهَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصْبَحْتُ أَنَا وَعَائِشَةُ صَائِمَتَيْنِ مُتَطَوِّعَتَيْنِ فَأُهْدِيَ إِلَيْنَا طَعَامٌ فَأَفْطَرْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْضِيَا مَكَانَهُ يَوْمًا آخَرَ"
ابن شہاب سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا صبح کو اٹھیں نفل روزہ رکھ کر، پھر کھانے کا حصہ آیا تو انہوں نے روزہ کھول ڈالا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہنا شروع کر دیا۔ مجھے بولنے نہ دیا، آخر اپنے باپ کی بیٹھی تھیں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا صبح کو اٹھیں نفل روزہ رکھ کر تو ہمارے پاس حصہ آیا کھانے کا، ہم نے روزہ کھول ڈالا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے عوض میں ایک روزہ قضا کا رکھو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2457، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3517، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3277، 3278، والترمذي فى «جامعه» برقم: 735، 735 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8453، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25734، 26647، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7790، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3481، 3482، 3486، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6321 شیخ سلیم ہلالی نے اسے منکر کہا ہے، علامہ البانی نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے «السلسة الضعيفة» برقم: 5202، 5480۔، شركة الحروف نمبر: 630، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 50»
قال يحيى: سمعت مالكا , يقول: من اكل او شرب ساهيا او ناسيا في صيام تطوع، فليس عليه قضاء، وليتم يومه الذي اكل فيه او شرب وهو متطوع، ولا يفطره وليس على من اصابه امر يقطع صيامه وهو متطوع قضاء، إذا كان إنما افطر من عذر غير متعمد للفطر، ولا ارى عليه قضاء صلاة نافلة إذا هو قطعها من حدث لا يستطيع حبسه مما يحتاج فيه إلى الوضوء قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا , يَقُولُ: مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ سَاهِيًا أَوْ نَاسِيًا فِي صِيَامِ تَطَوُّعٍ، فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، وَلْيُتِمَّ يَوْمَهُ الَّذِي أَكَلَ فِيهِ أَوْ شَرِبَ وَهُوَ مُتَطَوِّعٌ، وَلَا يُفْطِرْهُ وَلَيْسَ عَلَى مَنْ أَصَابَهُ أَمْرٌ يَقْطَعُ صِيَامَهُ وَهُوَ مُتَطَوِّعٌ قَضَاءٌ، إِذَا كَانَ إِنَّمَا أَفْطَرَ مِنْ عُذْرٍ غَيْرَ مُتَعَمِّدٍ لِلْفِطْرِ، وَلَا أَرَى عَلَيْهِ قَضَاءَ صَلَاةِ نَافِلَةٍ إِذَا هُوَ قَطَعَهَا مِنْ حَدَثٍ لَا يَسْتَطِيعُ حَبْسَهُ مِمَّا يَحْتَاجُ فِيهِ إِلَى الْوُضُوءِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص نفل روزے میں بھول چوک سے کھا پی لے تو اس پر قضا نہیں ہے، اور چاہیے کہ اسی روزے کو پورا کرے، کیونکہ اس کا روزہ نہیں گیا، اور نفلی روزہ میں اگر کوئی امر غیر اختیاری ایسا پیش آئے جس سے روزہ ٹوٹ جائے (مثلاً حیض آ جائے یا مرض) تو اس کی قضا واجب نہیں، جب اس نے عذر سے روزہ کھول ڈالا ہو نہ قصداً، اسی طرح اگر کسی نے نفل نماز کو شروع کر کے توڑ ڈالا حدث غیر اختیاری سے تو اس پر قضا نہیں ہے۔
قال مالك: ولا ينبغي ان يدخل الرجل في شيء من الاعمال الصالحة، الصلاة والصيام والحج وما اشبه هذا من الاعمال الصالحة التي يتطوع بها الناس، فيقطعه حتى يتمه على سنته، إذا كبر لم ينصرف حتى يصلي ركعتين، وإذا صام لم يفطر حتى يتم صوم يومه، وإذا اهل لم يرجع حتى يتم حجه، وإذا دخل في الطواف لم يقطعه حتى يتم سبوعه، ولا ينبغي ان يترك شيئا من هذا إذا دخل فيه حتى يقضيه، إلا من امر يعرض له مما يعرض للناس من الاسقام التي يعذرون بها، والامور التي يعذرون بها وذلك ان الله تبارك وتعالى يقول في كتابه: وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود من الفجر ثم اتموا الصيام إلى الليل سورة البقرة آية 187 فعليه إتمام الصيام كما قال الله وقال الله تعالى: واتموا الحج والعمرة لله سورة البقرة آية 196، فلو ان رجلا اهل بالحج تطوعا، وقد قضى الفريضة لم يكن له ان يترك الحج بعد ان دخل فيه، ويرجع حلالا من الطريق وكل احد دخل في نافلة فعليه إتمامها إذا دخل فيها، كما يتم الفريضة وهذا احسن ما سمعتقَالَ مَالِك: وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَدْخُلَ الرَّجُلُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ، الصَّلَاةِ وَالصِّيَامِ وَالْحَجِّ وَمَا أَشْبَهَ هَذَا مِنَ الْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ الَّتِي يَتَطَوَّعُ بِهَا النَّاسُ، فَيَقْطَعَهُ حَتَّى يُتِمَّهُ عَلَى سُنَّتِهِ، إِذَا كَبَّرَ لَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَإِذَا صَامَ لَمْ يُفْطِرْ حَتَّى يُتِمَّ صَوْمَ يَوْمِهِ، وَإِذَا أَهَلَّ لَمْ يَرْجِعْ حَتَّى يُتِمَّ حَجَّهُ، وَإِذَا دَخَلَ فِي الطَّوَافِ لَمْ يَقْطَعْهُ حَتَّى يُتِمَّ سُبُوعَهُ، وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَتْرُكَ شَيْئًا مِنْ هَذَا إِذَا دَخَلَ فِيهِ حَتَّى يَقْضِيَهُ، إِلَّا مِنْ أَمْرٍ يَعْرِضُ لَهُ مِمَّا يَعْرِضُ لِلنَّاسِ مِنَ الْأَسْقَامِ الَّتِي يُعْذَرُونَ بِهَا، وَالْأُمُورِ الَّتِي يُعْذَرُونَ بِهَا وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ سورة البقرة آية 187 فَعَلَيْهِ إِتْمَامُ الصِّيَامِ كَمَا قَالَ اللَّهُ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا أَهَلَّ بِالْحَجِّ تَطَوُّعًا، وَقَدْ قَضَى الْفَرِيضَةَ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يَتْرُكَ الْحَجَّ بَعْدَ أَنْ دَخَلَ فِيهِ، وَيَرْجِعَ حَلَالًا مِنَ الطَّرِيقِ وَكُلُّ أَحَدٍ دَخَلَ فِي نَافِلَةٍ فَعَلَيْهِ إِتْمَامُهَا إِذَا دَخَلَ فِيهَا، كَمَا يُتِمُّ الْفَرِيضَةَ وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص کوئی نیک کام شروع کرے، مثلاً نماز یا روزہ یا حج یا کوئی اور کام مشابہ اس کے جس کو لوگ نفلی طور سے بجا لایا کرتے ہیں، پھر اس کو توڑ ڈالے، تو اس کو تمام کرنا چاہیے، تو جب تکبیرِ تحریمہ کہے تو دو رکعت نماز پڑھے، اور جب روزہ رکھے تو اس کو پورا کرے، اور جب لبیک کہے حج کا تو حج کو تمام کرے، اور جب طواف شروع کرے تو سات پھیرے پورے کرے۔ اسی طرح جو کام شروع کرے تو اس کو نہ چھوڑے یہاں تک کہ ادا کرے، مگر جب کوئی عارضہ ایسا پیش آئے جس کے سبب سے لوگ مجبور ہو جاتے ہیں، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ”کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ دکھائی دے تم کو سفید دھاری سیاہ دھاری سے، یعنی فجر ہو جائے، تمام کرو روزوں کو رات تک۔“ پس تمام کرنا روزے کا واجب ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”پورا کرو حج اور عمرہ کو اللہ کے واسطے۔“ سو اگر کسی شخص نے احرام باندھا حج کا نفل اور فرض حج ادا کر چکا ہے، اس کو چھوڑ دینا چاہیے جب شروع کر چکا ہے، اور یہ نہ کرنا چاہیے کہ راستہ سے احرام کھول کر چلا آئے، اسی طرح جو شخص کوئی نفل عبادت شروع کرے اس کو پورا کرنا لازم ہے جیسے فرض کا پورا کرنا۔ اور یہ تقریر بہت پسند ہے مجھ کو اپنی سنی ہوئی باتوں میں۔