كِتَابُ الصِّيَامِ کتاب: روزوں کے بیان میں 1. بَابُ مَا جَاءَ فِي رُؤْيَةِ الْهِلَالِ لِلصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ ر مضان کا چاند دیکھنے کا بیان اور ر مضان میں روزہ افطار کرنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا رمضان کا تو فرمایا: ”نہ روزہ رکھو تم یہاں تک کہ چاند دیکھو رمضان کا، اور نہ روزے موقوف کرو یہاں تک کہ چاند دیکھو شوال کا، سو اگر چاند چھپ جائے ابر سے پس گن لو دن رمضان کے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1900، 1906، 1907، 1908، 1913، 5302، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1080، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1905، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3441، 3445، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1544، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2123، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2441، 2442، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2319، 2320، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1726، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1655، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8019، 8020، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4574، شركة الحروف نمبر: 584، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 1»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کبھی مہینہ انتیس روز کا ہوتا ہے تو نہ روزہ رکھو جب تک چاند نہ دیکھو، اور نہ روزہ موقوف کرو جب تک چاند نہ دیکھو، پس اگر ابر ہو تو شمار کر لو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1900، 1906، 1907، 1908، 1913، 5302، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1080، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1905، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3441، 3445، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1544، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2121، 2122، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2441، 2442، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2319، 2320، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1726، 1732، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1655، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8019، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4574، 4701، شركة الحروف نمبر: 585، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 2»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کر کے: ”نہ روزہ رکھو جب تک چاند نہ دیکھ لو، اور نہ روزے موقوف کرو جب تک چاند نہ دیکھ لو، اگر اَبر ہو تو تیس روزے پورے کر لو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2327، والترمذي فى «جامعه» برقم: 688، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2125، 2126، 2130، 2131، 2132، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1912، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3590، 3594، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1552، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1725، 1728، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8043، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1956، 2010، والحميدي فى «مسنده» برقم: 523، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7302، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9112، شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 3»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں چاند دکھائی دیا۔ تیسرے پہر کو تو روزہ نہ توڑا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہاں تک کہ شام ہو گئی اور آفتاب ڈوب گیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2461، والشافعي فى الاُم برقم: 95/2، شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 4»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اکیلا آپ ہی رمضان کا چاند دیکھے وہ روزہ رکھے، اس لیے کہ اس کو افطار کرنا درست نہیں جب وہ جانتا ہے کہ یہ دن رمضان کا ہے، اور جس نے آپ ہی شوال کا چاند دیکھا وہ روزہ نہ توڑے اس واسطے کہ لوگ بدنام کریں گے کہ ہم میں سے وہ شخص جس کا اعتبار نہیں ہے روزہ نہیں رکھتا، اور جب اُن لوگوں پر چاند ہونا کھل جائے تو کہے کہ میں نے چاند دیکھا تھا، اور جس نے دن ہی میں شوال کا چاند دیکھا تو روزہ نہ توڑے بلکہ روزہ تمام کر لے اس لیے کہ وہ چاند اس رات کا ہے جو آنے والی ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 4»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر لوگوں نے عید کے روز روزہ رکھا اس گمان سے کہ وہ رمضان کا دن ہے، پھر ایک معتبر آیا اور اس نے کہا کہ تمہارے روزہ رکھنے سے پیشتر ایک روز چاند دکھائی دیا اور یہ دن اکتیسواں ہے تو وہ روزہ توڑ ڈالیں جس وقت ان کو یہ خبر پہنچے، مگر جب زوال ہوگیا ہو تو نماز عید کی نہ پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 586، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 4»
|