كِتَابُ الصِّيَامِ کتاب: روزوں کے بیان میں 7. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے مکہ کو جس سال مکہ فتح ہوا رمضان میں، تو روزہ رکھا یہاں تک کہ پہنچے کدید کو۔ پھر افطار کیا تو لوگوں نے بھی افطار کیا، اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہ قاعدہ تھا کہ نئے کام کو لیتے تھے، پھر اس سے نئے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاموں میں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1944، 1948، 2953، 4275، 4276، 4277، 4279، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1113، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2035، 2036، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3555، 3563، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4383، 4384، 6579، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2289، 2292، 2314، 2315، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2608، 2609، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2404، 3021، 3022، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1749، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1661، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8238، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1917، 2085، والحميدي فى «مسنده» برقم: 524، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4471، 4472، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9056، شركة الحروف نمبر: 604، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 21»
بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا لوگوں کو سفر میں جس سال مکہ فتح ہوا ہے روزہ نہ رکھنے کا۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تاکہ تم قوی رہو دشمن کے مقابلہ میں۔“ اور روزہ رکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ کہا ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے: مجھ سے بیان کیا اس صحابی نے جس نے حدیث بیان کی مجھ سے کہ میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرج میں کہ پانی ڈالا جاتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر، پیاس کی وجہ سے یا گرمی کی وجہ سے۔ پھر کہا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ بعض لوگوں نے بھی روزہ رکھا ہے آپ کے روزہ رکھنے کے سبب سے، تو جب پہنچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدید میں، ایک پیالہ پانی کا منگایا اور پانی پیا، تب لوگوں نے بھی روزہ کھول ڈالا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2365، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1584، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3029، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8247، 8359، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16148، 16869، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9308، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3232، شركة الحروف نمبر: 605، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 22ق»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے سفر کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں، تو نہ عیب کیا روزہ دار نے روزہ کھولنے والے پر اور نہ بے روزہ دار نے روزہ دار پر۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1947، 2890، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1118، 1118، 1119، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2032، 2033، 2039، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3559، 3561، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2284، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2604، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2405، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5523، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12463، شركة الحروف نمبر: 606، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 23»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے: میں روزہ رکھا کرتا ہوں تو کیا روزہ رکھوں سفر میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا جی چاہے تو روزہ رکھ چاہے نہ رکھ۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1943، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1121، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2026، 2153، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3567، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1586، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2306، 2307، 2308، 2309، 2310، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2614، 2615، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2403، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1662، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8240، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16283، شركة الحروف نمبر: 607، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 24»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روزہ نہیں رکھتے تھے سفر میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4486، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8970، شركة الحروف نمبر: 608، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 25»
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ حضرت عروہ بن زبیر سفر کرتے تھے رمضان میں، اور ہم سفر کرتے تھے ساتھ ان کے، تو روزہ رکھتے تھے حضرت عروہ اور ہم نہ رکھتے تھے، سو ہم کو حکم نہیں کرتے تھے روزہ رکھنے کا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4489، الفريابي فى «الصيام» برقم: 116/94، شركة الحروف نمبر: 609، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 26»
|