كِتَابُ الصَّلَاةِ کتاب: نماز کے بیان میں 1. بَابُ مَا جَاءَ فِي النِّدَاءِ لِلصَّلَاةِ اذان کے بیان میں
سیدنا یحییٰ بن سعید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصد کیا دو لکڑیاں بنانے کا اس لیے کہ جب اُن کو ماریں تو آواز پہنچے لوگوں کو اور جمع ہوں لوگ نماز کے لیے، پس دکھائے گئے سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ دو لکڑیاں اور کہا کہ یہ لکڑیاں تو ایسی ہیں جیسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے ہیں، پھر کہا گیا اُن سے خواب میں کہ تم اذان کیوں نہیں دیتے نماز کے لیے؟ تو جب جاگے آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور بیان کیا اُن سے خواب، پس حکم دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کا۔
تخریج الحدیث: «مرسل صحيح الإسناد، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 499، والترمذي فى «جامعه» برقم: 189، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 706، والدارمي فى «سننه» برقم: 1187، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16739، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1787، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1903، شركة الحروف نمبر: 134، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 1»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سنو تم اذان کو تو کہو جیسا کہ کہتا جاتا ہے مؤذن۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 611، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 383، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 411، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1686، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 672، 674، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1649، 9778، 9779، وأبو داود فى «سننه» برقم: 522، والترمذي فى «جامعه» برقم: 208، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1237، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 718، 720، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1956، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11176، 11681، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2328، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1189، والبزار فى «مسنده» برقم: 7787، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1842، شركة الحروف نمبر: 135، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 2»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر معلوم ہوتا لوگوں کو جو کچھ اذان دینے میں اور صفِ اوّل میں ثواب ہے، پھر نہ پا سکتے ان کو بغیر قرعہ کے البتہ قرعہ ڈالتے، اور اگر معلوم ہوتا لوگوں کو جو کچھ نماز کے اوّل وقت پڑھنے میں ثواب ہے البتہ جلدی کرتے اس کی طرف، اور اگر معلوم ہوتا جو کچھ ثواب ہے عشا اور صبح کی نماز باجماعت پڑھنے کا البتہ آتے جماعت میں گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 615، 644، 652، 657، 721، 2420، 2689، 7224، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 437، 439، 651، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 539، 670، 847، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 923، 1533، 1647، وأبو داود فى «سننه» برقم: 548، 549، والترمذي فى «جامعه» برقم: 217، 225، 226، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1248، 1309، 1310، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 791، 797، 998، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2045، 5008، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7346، 7446، والحميدي فى «مسنده» برقم: 986، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6338، شركة الحروف نمبر: 136، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 3»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تکبیر ہو نماز کی تو نہ ڈورتے ہوئے آؤ تم، بلکہ آؤ اطمینان اور سہولت سے، تو جتنی نماز تم کو ملے پڑھ لو اور جو نہ ملے اس کو پورا کر لو، کیونکہ جب کوئی تم میں سے قصد کرتا ہے نماز کا تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 636، 908، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 602، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1065، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2145، 2146، 2148، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 862، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 936، وأبو داود فى «سننه» برقم: 572، 573، والترمذي فى «جامعه» برقم: 327، 328، 329، والدارمي فى «سننه» برقم: 1282، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1319، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 775، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1947، 3243، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7350، والحميدي فى «مسنده» برقم: 964، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6497، والبزار فى «مسنده» برقم: 7664، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3102، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7478، شركة الحروف نمبر: 137، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 4»
حضرت عبداللہ بن عبدالرحمٰن انصاری سے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو بکریوں کو اور جنگل کو درست رکھتا ہے، تو جب جنگل میں ہو اپنی بکریوں میں، اذان دے نماز کی بلند آواز سے، کیونکہ نہیں پہنچتی آواز مؤذن کی نہ جن کو، نہ آدمی کو، اور نہ کسی شے کو، مگر وہ گواہ ہوتا ہے اس کا قیامت کے روز۔ کہا سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے: سنا میں نے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 609، 3296، 7548، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 389، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1661، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 643، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1620، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 723، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1891، 2040، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11188، 11478، 11569، والحميدي فى «مسنده» برقم: 749، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 982، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1865، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3131، شركة الحروف نمبر: 138، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 5»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اذان ہوتی ہے نماز کے لیے تو شیطان پیٹھ موڑ کر پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ نہ سنے اذان کو، پھر جب اذان ہو چکتی ہے چلا آتا ہے، پھر جب تکبیر ہوتی ہے بھاگ جاتا ہے پیٹھ موڑ کر، پھر جب تکبیر ہو چکتی ہے چلا آتا ہے یہاں تک کہ وسوسہ ڈالتا ہے نمازی کے دل میں اور کہتا ہے اس سے خیال کر فلاں چیز کا، خیال کر جس کا خیال نمازی کو اوّل بھی نہ تھا، یہاں تک کہ رہ جاتا ہے نمازی اور خبر نہیں ہوتی اس کو کہ کتنی رکعتیں پڑھیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 608، 1222، 1231، 1232، 3285، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 389، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 392، 1020، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 16، 1662، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 669، 1251، 1252، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 595، 596، 1176، وأبو داود فى «سننه» برقم: 516، 1030، والترمذي فى «جامعه» برقم: 397، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1240، 1535، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1216، 1217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2065، 2066، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7406، 7809، والحميدي فى «مسنده» برقم: 977، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5958، شركة الحروف نمبر: 139، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 6»
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا انہوں نے: دو وقت کھل جاتے ہیں دروازے آسمان کے، اور کم ہوتا ہے ایسا دعا کرنے والا کہ نہ قبول ہو دعا اُس کی، جس وقت اذان ہو نماز کی، دوسری جس وقت صفت باندھی جائے جہاد کے لیے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2540، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 419، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1720، 1764، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 724، 2549، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1236، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1969، 1970، 6552، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1910، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29852، والطبراني فى "الكبير"، 5756، 5774، 5847، شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: کیا جائز ہے جمعہ کی اذان قبل از وقت کے؟ بولے: نہیں! جب تک کہ آفتاب ڈھل نہ جائے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے دو مسئلوں کے بارے میں، پہلا یہ کہ اذان اور اقامت دو بار کہی جائے، یعنی کلمات اذان اور اقامت کے، مثلاً «اللّٰهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلَ اللّٰه، حَيَّ عَلَى الصَّلَوٰة، حَيَّ عَلَى الْفَلَاح» یہ سب دو بار کہے جائیں یا ایک ایک بار۔ دوسرا مسئلہ یہ کہ لوگ کب کھڑے ہوں نماز کے لیے جب تکبیر کہی جائے؟ تو امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ اذان اور اقامت میں مجھے کوئی حدیث نہیں پہنچی مگر میں نے اپنے شہر کے لوگوں کو جس طرح پایا وہی جانتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ اگر چند مقیم لوگ ارادہ کریں کہ جماعت سے ادا کریں فرض نماز کو تو صرف تکبیر کہہ لینا کافی ہے یا اذان بھی دینا ضروری ہے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ تکبیر کہہ لینا کافی ہے۔ اور اذان واجب ہے اُن مسجدوں میں جہاں جماعت سے نماز ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ بعد اذان کے مؤذن سلام کرے امیر کو اور بلائے اس کو نماز کے لیے اور کون وہ شخص ہے جس پر اوّل سلام کیا مؤذن نے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے: مجھے یہ خبر نہیں پہنچی کہ اوّل زمانہ میں مؤذن سلام کرتا ہو امیر کو۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک مؤذن نے انتظار کیا لوگوں کا لیکن کوئی نہ آیا، آخر اس نے اکیلے تکبیر کہہ کر نماز پڑھ لی، جب وہ نماز پڑھ چکا تو لوگ آئے، اب مؤذن پھر اُن لوگوں کے ساتھ نماز پڑھے یا نہ پڑھے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ مؤذن پھر نہ پڑھے، اور جو لوگ آئے ہیں وہ اکیلے اکیلے نماز پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ سے پوچھا گیا کہ ایک مؤذن نے اذان دی، پھر نفل پڑھنے لگا، اب لوگوں نے یہ ارادہ کیا کہ جماعت کھڑی کریں دوسرے شخص کی تکبیر سے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ اس میں کچھ قباحت نہیں ہے، خواہ مؤذن تکبیر کہے یا اور کوئی شخص کہے دونوں برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ صبح کی اذان تو قدیم سے قبل وقت کے ہوتی چلی آئی ہے، لیکن اور نمازوں کی اذان بعد وقت کے چاہیے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس مؤذن آیا نمازِ صبح کی خبر کرنے کو، تو سوتا ہوا پایا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو۔ پس کہا اس نے «الصَّلَوٰةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ» یعنی نماز بہتر ہے سونے سے اے امیر مومنوں کے! تو حکم کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مؤذن کو کہ کہا کرو اس کلمے کو صبح کی اذان میں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29852، شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 8»
حضرت مالک بن ابی عامر اصبحی جو دادا ہیں امام مالک رحمہ اللہ کے کہتے ہیں کہ میں نہیں دیکھتا کسی چیز کو کہ باقی ہو اس طور پر جس پر پایا میں نے صحابہ کو مگر اذان کو۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه جامع بيان العلم لا بن عبدالبر برقم: 1221/2، شركة الحروف نمبر: 141، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 8ب»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے تکبیر سنی اور وہ بقیع میں تھے، تو جلدی جلدی چلے مسجد کو۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3411، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7473، شركة الحروف نمبر: 142، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 9»
|