كِتَابُ الصَّلَاةِ کتاب: نماز کے بیان میں 15. بَابُ مَا يَفْعَلُ مَنْ سَلَّمَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ سَاهِيًا جس شخص نے دو رکعتیں پڑھ کر بھولے سے سلام پھیر دیا اُس کا بیان
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا دو رکعتیں پڑھ کر تو کہا ذوالیدین نے: کیا نماز گھٹ گئی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے اے رسول اللہ کے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور لوگوں سے: ”کیا سچ کہتا ہے ذوالیدین؟“ کہا لوگوں نے: ہاں سچ کہتا ہے۔ پس کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور پڑھیں دو رکعتیں پچھلی پھر سلام پھیر کر تکبیر کہی اور سجدہ کیا مثل سجدوں کے یا کچھ بڑا، پھر سر اُٹھایا اور تکبیر کہی اور سجدہ کیا مثل سجدوں کے یا کچھ بڑا، پھر سر اُٹھایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 482، 714، 715، 1227، 1228، 1229، 6051، 7250، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 573، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 860، 1035، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2249، 2251، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1223، 1224، 1225، 1226، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 565، 566، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1008، والترمذي فى «جامعه» برقم: 394، 399، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1537، 1538، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1214، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3405، 3887، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5046، 7321، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1013، 1014، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5860، شركة الحروف نمبر: 196، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 58»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تو سلام پھیر دیا دو رکعتیں پڑھ کر، پس کھڑا ہوا ذوالیدین اور کہا: کیا نماز کم ہوگئی یا بھول گئے آپ اے رسول اللہ کے؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کوئی بات نہیں ہوئی۔“ ذوالیدین نے کہا: کچھ تو ہوا ہے اے رسول اللہ کے! پس متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں پر اور کہا: ”کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں۔ پس اُ ٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام کیا جس قدر نماز باقی تھی پھر دو سجدے کیے بعد سلام کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 482، 714، 715، 1227، 1228، 1229، 6051، 7250، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 573، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 860، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2249، 2251، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1227، 1228، 1229، 1230، 1231، 1232، 1233، 1234، 1329، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 565، 566، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1008، والترمذي فى «جامعه» برقم: 394، 399، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1537، 1538، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1214، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3405، 3887، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5046، 7321، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1013، 1014، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5860، شركة الحروف نمبر: 197، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 59»
حضرت ابوبکر بن سلیمان سے روایت ہے کہ پہنچا مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ظہر یا عصر کی پھر سلام پھیر دیا، تو کہا ذو الشمالین نے اور وہ ایک شخص تھا بنی زہرہ بن کلاب سے کہ نماز کم ہوگئی یا رسول اللہ یا آپ بھول گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ نماز کم ہوئی نہ میں بھولا۔“ ذو الشمالین نے کہا: کچھ تو ہوا یا رسول اللہ! پس متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں پر اور کہا: ”کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، تو تمام کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی نماز کو پھر سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 482، 714، 715، 1227، 1228، 1229، 6051، 7250، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 573، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2249، 2251، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1231، 1232، 1233، 1234، 1329، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 565، 566، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1013، 1014، 1015، والترمذي فى «جامعه» برقم: 394، 399،والدارمي فى «سننه» برقم: 1497 والدارمي فى «مسنده» برقم: 1537، 1538، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1214، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3405، 3887، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5046، 7321، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1013، 1014، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5860، شركة الحروف نمبر: 198، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 60»
قال مالك: كل سهو كان نقصانا من الصلاة، فإن سجوده قبل السلام، وكل سهو كان زيادة في الصلاة، فإن سجوده بعد السلام حضرت سعید بن مسیّب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ نماز میں بھولنا دو طرح کا ہوتا ہے، ایک یہ کہ بھولے سے نماز میں کچھ نقصان ہو جائے تو سجدہ سہو قبل سلام سے کرے، دوسرے یہ کہ بھولے سے نماز میں کچھ زیادہ کر دے تو سجدہ سہو بعد سلام کے کرے۔ تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 860، 1035، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3405، 3887، 3907، والبيهقي فى «معرفة السنن الآثار» برقم: 186/2، شركة الحروف نمبر: 199، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 61»
|