كِتَابُ الصَّلَاةِ کتاب: نماز کے بیان میں 2. بَابُ النِّدَاءِ فِي السَّفَرِ وَعَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ سفر میں اور بےوضو اذان کہنے کا بیان
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اذان دی رات کو جس میں سردی اور ہوا بہت تھی، پھر کہا کہ نماز پڑھ لو اپنے اپنے ڈیروں میں۔ پھر کہا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم کرتے تھے مؤذن کو جب رات ٹھنڈی ہوتی تھی، پانی برستا تھا، یہ کہ پکارے: ”نماز پڑھ لو اپنے ڈیروں میں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 632، 666، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 697، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1655، 1656، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2076، 2077، 2078، 2080، 2084، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 653، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1630، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1060، 1061، 1062، 1063، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1275، 1311، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 937، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1897، 1898، 5096، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4564، والحميدي فى «مسنده» برقم: 717، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5673، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1901، شركة الحروف نمبر: 143، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 10»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سفر میں صرف تکبیر کہتے تھے، مگر نمازِ فجر میں اذان بھی کہتے تھے، اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ بھی کہا کرتے تھے کہ اذان اس امام کے لیے ہے جس کے پاس لوگ جمع ہوں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 743، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1975، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1893، 1894، 1895، 1896، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2272، شركة الحروف نمبر: 144، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 11»
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: لا باس ان يؤذن الرجل وهو راكب حضرت ہشام بن عروہ سے ان کے باپ نے کہا کہ جب تو سفر میں ہو تو تجھے اختیار ہے چاہے اذان یا اقامت دونوں کہہ یا فقط اقامت کہہ اور اذان نہ دے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سوار ہو کر اذان دینے میں کچھ قباحت نہیں ہے۔ تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2276، شركة الحروف نمبر: 145، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 12»
حضرت سعید بن مسیّب نے کہا کہ جو شخص نماز پڑھتا ہے چٹیل میدان میں تو داہنی طرف اس کے ایک فرشتہ اور بائیں طرف اس کے ایک فرشتہ نماز پڑھتا ہے، اگر اس نے اذان دے کر تکبیر کہہ کر نماز پڑھی تو اس کے پیچھے بہت فرشتے نماز پڑھتے ہیں، مثل پہاڑوں کے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1954، شركة الحروف نمبر: 146، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 13»
|