موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي النِّدَاءِ لِلصَّلَاةِ
اذان کے بیان میں
قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ مُؤَذِّنٍ أَذَّنَ لِقَوْمٍ ثُمَّ تَنَفَّلَ، فَأَرَادُوا أَنْ يُصَلُّوا بِإِقَامَةِ غَيْرِهِ؟ فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِذَلِكَ إِقَامَتُهُ وَإِقَامَةُ غَيْرِهِ سَوَاءٌ
امام مالک رحمہ سے پوچھا گیا کہ ایک مؤذن نے اذان دی، پھر نفل پڑھنے لگا، اب لوگوں نے یہ ارادہ کیا کہ جماعت کھڑی کریں دوسرے شخص کی تکبیر سے؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ اس میں کچھ قباحت نہیں ہے، خواہ مؤذن تکبیر کہے یا اور کوئی شخص کہے دونوں برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 140، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 7»