وعن سعيد بن المسيب: ان اخوين من الانصار كان بينهما ميراث فسال احدهما صاحبه القسمة فقال: إن عدت تسالني القسمة فكل مالي في رتاج الكعبة فقال له عمر: إن الكعبة غنية عن مالك كفر عن يمينك وكلم اخاك فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا يمين عليك ولا نذر في معصية الرب ولا في قطيعة الرحم ولا فيما لا يملك» . رواه ابو داود وَعَن سعيد بن الْمسيب: أَنَّ أَخَوَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ بَيْنَهُمَا مِيرَاثٌ فَسَأَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ الْقِسْمَةَ فَقَالَ: إِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِي الْقِسْمَةَ فَكُلُّ مَالِي فِي رِتَاجِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: إِنَّ الْكَعْبَةَ غَنِيَّةٌ عَنْ مَالِكَ كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَكَلِّمْ أَخَاكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَمِينَ عَلَيْكَ وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ الرَّبِّ وَلَا فِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ وَلَا فِيمَا لَا يملك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ انصار کے دو بھائیوں کے درمیان میراث تھی۔ ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے تقسیم کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا: اگر تم نے دوبارہ مجھ سے تقسیم کا مطالبہ کیا تو میرا سارا مال کعبہ کے اخراجات کے لیے وقف ہے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے فرمایا: کعبہ کو تیرے مال کی ضرورت نہیں، اپنی قسم کا کفارہ ادا کر اور اپنے بھائی سے کلام کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”رب کی معصیت، قطع رحمی اور اس چیز کے بارے میں جس کا تو مالک نہیں تجھ پر نہ تو کوئی نذر ہے اور نہ قسم۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (3272) [و صححه الحاکم (300/4) ووافقه الذهبي]»