وعن ثابت بن الضحاك قال: نذر رجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينحر إبلا ببوانة فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هل كان فيها وثن من اوثان الجاهلية يعبد؟» قالوا: لا قال: «فهل كان فيه عيد من اعيادهم؟» قالوا: لا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اوف بنذرك فإنه لا وفاء لنذر في معصية الله ولا فيما لا يملك ابن آدم» . رواه ابو داود وَعَن ثَابت بن الضَّحَّاك قَالَ: نَذَرَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ كَانَ فِيهَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاهِلِيَّةِ يُعْبَدُ؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «فَهَلْ كَانَ فِيهِ عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِهِمْ؟» قَالُوا: لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أوف بِنَذْرِك فَإِنَّهُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں بوانہ کے مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس کے متعلق) بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہاں دور جاہلیت کا کوئی بت تھا جس کی پوجا کی جاتی ہو؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہاں ان کی عیدوں میں سے کوئی عید تھی؟“ انہوں نے عرض کیا، نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نذر پوری کرو کیونکہ اللہ کی معصیت میں نذر پوری کرنا ضروری نہیں اور نہ اس میں جس کا انسان مالک نہیں۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3313)»