كتاب الإيمان والنذور كتاب الإيمان والنذور کسی خاص جگہ نماز پڑھنے کی نذر مان کر دوسری جگہ پڑھ لی جائے تو نذر پوری ہو جائے گی
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے روز ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اللہ عزوجل کے لیے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ میں فتح عطا فرمائے تو میں بیت المقدس میں دو رکعتیں پڑھوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہیں (بیت اللہ میں) پڑھ لو۔ “ اس نے پھر یہی بات دہرائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہیں پڑھ لو۔ “ اس نے پھر یہی بات دہرائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تب تیری مرضی ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (3305) و الدارمي (184/2. 185 ح 2344)» |