مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
ریا کار علماء اور قاری
حدیث نمبر: 275
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جُبِّ الْحَزَنِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا جُبُّ الْحَزَنِ؟ قَالَ: «وَادٍ فِي جَهَنَّمَ تَتَعَوَّذُ مِنْهُ جَهَنَّم كل يَوْم أَرْبَعمِائَة مرّة» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَدْخُلُهَا قَالَ: «الْقُرَّاءُ الْمُرَاءُونَ بِأَعْمَالِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَكَذَا ابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ فِيهِ: «وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّاءِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الَّذِينَ يَزُورُونَ الْأُمَرَاءَ» . قَالَ الْمُحَارِبِيُّ: يَعْنِي الجورة
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(غمناک گڑھے) سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ “ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! غمناک گڑھے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جہنم میں ایک وادی ہے، جس سے جہنم (کی دیگر وادیاں) ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہیں۔ “ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس میں کون داخل ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اعمال کے ذریعے ریاکاری کرنے والے قراء۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسی طرح ابن ماجہ نے روایت کیا ہے، اور انہوں نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ قراء وہ ہیں جو امرا کے پاس جاتے ہیں۔ “ محاربی نے کہا: اس سے ظالم امرا مراد ہیں۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2383 و قال: غريب. و في نسخة: حسن غريب.) و ابن ماجه (256)
٭ فيه عمار: ضعيف الحديث و کان عابدًا، و شيخه: مجھول.»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 275 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 275
تحقیق الحدیث:
اس کی سند ضعیف ہے۔
اس سند میں دو وجہ ضعف ہیں:
➊ عمار بن سیف الضبی الکوفی ضعیف راوی تھا۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا:
«ضعيف الحديث عابد»
”وہ حدیث میں ضعیف (اور) عبادت گزار تھا۔“ [تقريب التهذيب: 4826]
➋ عمار بن سیف کا استاد ابومعان یا ابومعاذ البصری مجہول تھا۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 275
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2383
´ریا و نمود اور شہرت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «جب الحزن» (غم کی وادی) سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «جب الحزن» کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جہنم کی ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی ہر روز سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے“، پھر صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ریاکار قراء (اس میں داخل ہوں گے)۔“ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2383]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ”ابومعان“ یا ”ابومعاذ“ مجہول راوی ہے،
اور ”عمار بن سیف“ ضعیف الحدیث،
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کا دوسرا طریق بھی ضعیف ہے،
تفصیل کے لیے دیکھیے:
الضعیفة رقم: 5023،
و 5152)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2383