حدثنا مسدد، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة، عن بشير بن كعب، عن شداد بن اوس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”سيد الاستغفار: اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، ابوء لك بنعمتك، وابوء لك بذنبي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، اعوذ بك من شر ما صنعت، إذا قال حين يمسي فمات دخل الجنة، او: كان من اهل الجنة، وإذا قال حين يصبح فمات من يومه...“ مثله.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”سَيِّدُ الاسْتِغْفَارِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، إِذَا قَالَ حِينَ يُمْسِي فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ، أَوْ: كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِذَا قَالَ حِينَ يُصْبِحُ فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ...“ مِثْلَهُ.
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید الاستغفار یہ ہے: ” «اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ......» اے اللہ تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ اور تیرے عہد اور وعدے پر اپنی استطاعت کے مطابق قائم ہوں، تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں، اور اپنے گناہوں کا بھی معترف ہوں، لہٰذا مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔ میں نے جو گناہ کیے ہیں ان کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ جب شام کے وقت یہ کلمات صدق دل سے کہے اور فوت ہو جائے تو جنت میں داخل ہو گا۔“ یا فرمایا: ”وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔ اور جب صبح کہے اور اسی دن فوت ہو جائے تو بھی یہی اجر ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6323 و الترمذي: 3393 و النسائي: 5522 - انظر الصحيحة: 1747»
حدثنا احمد بن عبد الله، قال: حدثنا ابن نمير، عن مالك بن مغول، عن ابن سوقة، عن نافع، عن ابن عمر، قال: إن كنا لنعد في المجلس للنبي صلى الله عليه وسلم: ”رب اغفر لي، وتب علي، إنك انت التواب الرحيم“ مائة مرة.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنِ ابْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ فِي الْمَجْلِسِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ“ مِائَةَ مَرَّةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شمار کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا سو مرتبہ پڑھتے: «رَبِّ اغْفِرْ لِي ......»”اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما، بےشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، بےحد رحم کرنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر، باب فى الاستغفار: 7516 و الترمذي: 3434 و النسائي فى الكبرىٰ: 10219 و ابن ماجه: 3814 - انظر الصحيحة: 556»
حدثنا محمد بن الصباح، قال: حدثنا خالد بن عبد الله، عن حصين، عن هلال بن يساف، عن زاذان، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الضحى، ثم قال: ”اللهم اغفر لي، وتب علي، إنك انت التواب الرحيم“، حتى قالها مائة مرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضُّحَى، ثُمَّ قَالَ: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ“، حَتَّى قَالَهَا مِائَةَ مَرَّةٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی، پھر یہ دعا پڑھتے رہے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ ......»”اے اللہ مجھے معاف فرما اور میری توبہ قبول فرما، بےشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، بےحد رحم کرنے والا ہے۔“ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو مرتبہ یہ دعا پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 9855»
حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة، قال: حدثني بشير بن كعب العدوي، قال: حدثني شداد بن اوس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”سيد الاستغفار ان يقول: اللهم انت ربي، لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بنعمتك، وابوء لك بذنبي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت“، قال: ”من قالها من النهار موقنا بها، فمات من يومه قبل ان يمسي فهو من اهل الجنة، ومن قالها من الليل وهو موقن بها، فمات قبل ان يصبح فهو من اهل الجنة.“حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”سَيِّدُ الاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ“، قَالَ: ”مَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ مُوقِنٌ بِهَا، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ.“
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سید الاستغفار بندے کا یہ کہنا ہے: ”اے اللہ تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرے عہد اور وعدے پر حسب استطاعت قائم ہوں، اور میں اپنے اعمال کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تیری نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوں اور تیرے حضور اپنے گناہوں کا معترف ہوں، لہٰذا تو میرے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔“ جس نے دن کے وقت یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لیے اور اسی دن شام سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت سے ہو گا۔ اور جس نے رات کے وقت یہ کلمات کہے، اور وہ ان پر یقین رکھتا ہو، اور وہ صبح سے پہلے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت سے ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6306 و الترمذي: 3393 و النسائي: 5522 - انظر الصحيحة: 1747»
حدثنا حفص، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي بردة، سمعت الاغر، رجل من جهينة، يحدث عبد الله بن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”توبوا إلى الله، فإني اتوب إليه كل يوم مائة مرة.“حَدَّثَنَا حَفْصٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، سَمِعْتُ الأَغَرَّ، رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”تُوبُوا إِلَى اللَّهِ، فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَيْهِ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ.“
جہینہ قبیلے کا اغر صحابی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بیان کرتا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو، بلاشبہ میں ہر روز سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2702 - انظر الصحيحة: 1452»
حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا منصور، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: معقبات لا يخيب قائلهن: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، مائة مرة. رفعه ابن ابي انيسة وعمرو بن قيس.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: مُعَقِّبَاتٌ لا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، مِائَةَ مَرَّةٍ. رَفَعَهُ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ.
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چند تسبیحات جو آگے پیچھے آنے والی ہیں، ان کا قائل کبھی محروم نہیں رہتا، وہ یہ ہیں: «سبحان الله، الحمد لله، لا اله الا الله اور الله اكبر»، سو مرتبہ۔ ابن ابی انیسہ اور عمرو بن قیس نے اس کو مرفوعاً بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 144، 596 و الترمذي: 3412 و النسائي: 1349 - انظر الصحيحة: 102»