حدثنا محمد بن الصباح، قال: حدثنا خالد بن عبد الله، عن حصين، عن هلال بن يساف، عن زاذان، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الضحى، ثم قال: ”اللهم اغفر لي، وتب علي، إنك انت التواب الرحيم“، حتى قالها مائة مرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضُّحَى، ثُمَّ قَالَ: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ“، حَتَّى قَالَهَا مِائَةَ مَرَّةٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی، پھر یہ دعا پڑھتے رہے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ ......»”اے اللہ مجھے معاف فرما اور میری توبہ قبول فرما، بےشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، بےحد رحم کرنے والا ہے۔“ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو مرتبہ یہ دعا پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 9855»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 619
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ درج بالا کلمات اگرچہ سید الاستغفار نہیں لیکن توبہ و استغفار کے یہ کلمات بھی نہایت فضیلت پر مبنی ہیں۔ نیز معلوم ہوا کہ ذکر و اذکار کے لیے کسی خاص ہیئت کی ضرورت نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 619