حدثنا عبدة، قال: حدثنا بقية، قال: حدثنا محمد بن زياد، قال: ادركت السلف، وإنهم ليكونون في المنزل الواحد باهاليهم، فربما نزل على بعضهم الضيف، وقدر احدهم على النار، فياخذها صاحب الضيف لضيفه، فيفقد القدر صاحبها، فيقول: من اخذ القدر؟ فيقول صاحب الضيف: نحن اخذناها لضيفنا، فيقول صاحب القدر: بارك الله لكم فيها، او كلمة نحوها، قال بقية: وقال محمد: والخبز إذا خبزوا مثل ذلك، وليس بينهم إلا جدر القصب، قال بقية: وادركت انا ذلك: محمد بن زياد واصحابه.حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: أَدْرَكْتُ السَّلَفَ، وَإِنَّهُمْ لَيَكُونُونَ فِي الْمَنْزِلِ الْوَاحِدِ بِأَهَالِيهِمْ، فَرُبَّمَا نَزَلَ عَلَى بَعْضِهُمُ الضَّيْفُ، وَقِدْرُ أَحَدِهِمْ عَلَى النَّارِ، فَيَأْخُذُهَا صَاحِبُ الضَّيْفِ لِضَيْفِهِ، فَيَفْقِدُ الْقِدْرَ صَاحِبُهَا، فَيَقُولُ: مَنْ أَخَذَ الْقِدْرَ؟ فَيَقُولُ صَاحِبُ الضَّيْفِ: نَحْنُ أَخَذْنَاهَا لِضَيْفِنَا، فَيَقُولُ صَاحِبُ الْقِدْرِ: بَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ فِيهَا، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، قَالَ بَقِيَّةُ: وَقَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْخُبْزُ إِذَا خَبَزُوا مِثْلُ ذَلِكَ، وَلَيْسَ بَيْنَهُمْ إِلا جُدُرُ الْقَصَبِ، قَالَ بَقِيَّةُ: وَأَدْرَكْتُ أَنَا ذَلِكَ: مُحَمَّدَ بْنَ زِيَادٍ وَأَصْحَابَهُ.
محمد بن زیاد رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سلف (صحابہ و تابعین) کو پایا کہ وہ ایک ہی مکان میں اہل و عیال کے ساتھ رہتے تھے۔ جب کبھی ان میں سے کسی کا مہمان آ جاتا اور ان کی ہنڈیا پک رہی ہوتی تو مہمان والا اسے اپنے مہمان کے لیے لے لیتا۔ ہانڈی والا جب ہانڈی غائب پاتا تو پوچھتا کہ ہانڈی کس نے لی ہے؟ مہمان والا کہتا: ہم نے مہمان کے لیے لی ہے۔ ہانڈی والا کہتا: اللہ تمہیں اس میں برکت دے یا اس طرح کے کلمات کہتا۔ بقیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ محمد نے کہا: اور جب وہ روٹی پکاتے تو بھی اسی طرح ہوتا اور ان کے گھروں کے درمیان صرف بانس کی دیوار ہوتی۔ بقیہ رحمہ اللہ نے کہا: اور میں نے بھی اپنے استاد محمد اور ان کے ساتھیوں کو اسی طریقے پر پایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 10879»