حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد المقبري، عن ابي شريح العدوي، قال: سمعت اذناي، وابصرت عيناي، حين تكلم النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ”من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته“، قال: وما جائزته يا رسول الله؟ قال: ”يوم وليلة، والضيافة ثلاثة ايام، فما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ، حِينَ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ“، قَالَ: وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ”يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ.“
سیدنا ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی پرتکلف مہمانی کرے۔“ راوی نے پوچھا: اللہ کے رسول! پرتکلف کھانا کتنے روز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن اور رات اور مہمانی تین دن تک ہے، اور اس کے بعد کی خدمت اس پر صدقہ تصور ہوگی۔ اور جو اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6019 و مسلم: 48 و أبوداؤد: 3748 و الترمذي: 1967 و ابن ماجه: 3672»