حدثنا حفص، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي بردة، سمعت الاغر، رجل من جهينة، يحدث عبد الله بن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”توبوا إلى الله، فإني اتوب إليه كل يوم مائة مرة.“حَدَّثَنَا حَفْصٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، سَمِعْتُ الأَغَرَّ، رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”تُوبُوا إِلَى اللَّهِ، فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَيْهِ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ.“
جہینہ قبیلے کا اغر صحابی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بیان کرتا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو، بلاشبہ میں ہر روز سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2702 - انظر الصحيحة: 1452»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 621
فوائد ومسائل: (۱)اس روایت میں کثرت کے ساتھ توبہ و استغفار کرنے کی ترغیب ہے۔ ایک روایت میں ہے، آپ نے فرمایا: ((إنه لَیُغَانُ عَلٰی قلبی، وإنی لأستغفر اللّٰه في الیوم مائة مرةٍ))(صحیح مسلم، الذکر والدعا، حدیث:۲۷۰۲) ”بلاشبہ میرے دل پر بھی بسا اوقات پردہ آجاتا ہے اور میں اللہ تعالیٰ سے ایک دن میں سو سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔“ اس لیے بندے کو چاہیے کہ ہر وقت اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافي کا طلب گار رہے۔ (۲) جو اذکار آپ مخصوص تعداد میں پڑھتے تھے انہیں مخصوص عدد کے ساتھ پڑھنا ہی افضل اور مسنون ہے۔ خود ساختہ مخصوص اذکار اور وظیفوں سے احتراز کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 621