حدثنا عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا عبد الرحمن بن زياد ، قال لي عبد الله بن يزيد، سمعت عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”اسرع الدعاء إجابة دعاء غائب لغائب.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ ِ، قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”أَسْرَعُ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دُعَاءُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو کسی شخص کی دعا کسی دوسرے کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی جائے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر، باب الدعاء بظهر الغيب: 1535 و الترمذي: 1980 - انظر المشكاة: 2247»
حدثنا بشر بن محمد، قال: حدثنا عبد الله، قال: اخبرنا حيوة، قال: اخبرني شرحبيل بن شريك المعافري، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، انه سمع الصنابحي، انه سمع ابا بكر الصديق رضي الله عنه: إن دعوة الاخ في الله تستجاب.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ الصُّنَابِحِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ دَعْوَةَ الأَخِ فِي اللَّهِ تُسْتَجَابُ.
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دینی بھائی کی دعا اپنے دینی بھائی کے بارے میں قبول ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 161 و الدولابي فى الكني: 959/3 و البيهقي فى الشعب: 8640»
حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا يحيى بن ابي غنية، قال: اخبرنا عبد الملك بن ابي سليمان، عن ابي الزبير، عن صفوان بن عبد الله بن صفوان، وكانت تحته الدرداء بنت ابي الدرداء، قال: قدمت عليهم الشام، فوجدت ام الدرداء في البيت، ولم اجد ابا الدرداء، قالت: اتريد الحج العام؟ قلت: نعم، قالت: فادع الله لنا بخير، فإن النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقول: ”إن دعوة المرء المسلم مستجابة لاخيه بظهر الغيب، عند راسه ملك موكل، كلما دعا لاخيه بخير قال: آمين، ولك بمثل“، قال: فلقيت ابا الدرداء في السوق، فقال مثل ذلك، ياثر عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءُ بِنْتُ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَيْهِمُ الشَّامَ، فَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ فِي الْبَيْتِ، وَلَمْ أَجِدْ أَبَا الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ: أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: ”إِنَّ دَعْوَةَ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ لأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ، كُلَّمَا دَعَا لأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ: آمِينَ، وَلَكَ بِمِثْلٍ“، قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي السُّوقِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، يَأْثُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا صفوان بن عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اور ان کے نکاح میں سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیٹی درداء تھی، وہ کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس شام آیا تو گھر میں سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا تھیں جبکہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ وہاں موجود نہیں تھے۔ سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم اس سال حج پر جا رہے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: پھر ہمارے لیے بھی خیر کی دعا کرنا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بلاشبہ مسلمان آدمی کی دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کرتا ہے، وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ جب وہ دعا کرتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے سر کے پاس مقرر کر دیا جاتا ہے۔ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: آمین اور تجھے بھی ایسا ہی ملے۔“ وہ کہتے ہیں کہ پھر بازار میں مجھے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ ملے تو انہوں نے اسی طرح کی بات کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 88، 2733 و ابن ماجه: 2895 - انظر الصحيحة: 1399»
حدثنا موسى بن إسماعيل وشهاب قالا: حدثنا حماد، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رجل: اللهم اغفر لي ولمحمد وحدنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”لقد حجبتها عن ناس كثير.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَشِهَابٌ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَحْدَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَقَدْ حَجَبْتَهَا عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دعا کی: اے اللہ صرف مجھے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اپنی دعا کو بہت سے لوگوں سے روک لیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6849 و ابن حبان: 986 - الإرواء: 171 - البخاري، كتاب الأدب، باب رحمة الناس و البهائم، عن أبى هريره: 6010»
حدثنا جندل بن والق، قال: حدثنا يحيى بن يعلى، عن يونس بن خباب، عن مجاهد، عن ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يستغفر الله في المجلس مائة مرة: ”رب اغفر لي، وتب علي، وارحمني، إنك انت التواب الرحيم.“حَدَّثَنَا جَنْدَلُ بْنُ وَالِقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْمَجْلِسِ مِائَةَ مَرَّةٍ: ”رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مجلس میں سو مرتبہ یوں استغفار کرتے ہوئے سنا: ”اے پروردگار! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول فرما اور مجھ پر رحم فرما، بلاشبہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“