حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”راس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء في اهل الخيل والإبل، الفدادين اهل الوبر، والسكينة في اهل الغنم.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ، الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کفر کا سر مشرق کی طرف ہے، فخر اور تکبر گھوڑے والوں اور اونٹوں والوں میں ہے، جو کھیتی باڑی کرنے والے اور سیکڑوں کی تعداد میں مویشی پالنے والے دیہاتی ہیں اور تواضع اور ٹھہراؤ بکریاں پالنے والوں میں ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق، باب خير مال المسلم: 3301 و مسلم: 52 - انظر المشكاة: 6268»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 574
فوائد ومسائل: (۱)مال مویشی پالنا اور کھیتی باڑی کرنا جائز امر ہے، اسے عزت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جس کے پاس جتنے زیادہ مویشی ہوں اسے اتنا ہی زیادہ باعزت سمجھا جاتا ہے لیکن عموماً ان لوگوں میں غرور اور تکبر آجاتا ہے اور کھیتی باڑی میں مشغولیت اور آخرت سے غفلت کی وجہ سے ان کا دل بھی سخت ہو جاتا ہے جبکہ بکریوں والے نرم مزاج ہوتے ہیں کیونکہ وہ بکریوں پر زیادہ سختی نہیں کرسکتے۔ تمام انبیائے کرام نے بھی بکریاں چرائی ہیں۔ (۲) مشرق سے مراد عراق ہے جو فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ اسلامی دنیا میں پھیلنے والے مذہبی اور سیاسی تمام فتنے یہیں سے شروع ہوئے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 574