حدثنا قبيصة، قال: حدثنا وهب بن إسماعيل، عن محمد بن قيس، عن ابي هند الهمداني، عن ابي ظبيان قال: قال لي عمر بن الخطاب: يا ابا ظبيان، كم عطاؤك؟ قلت: الفان وخمسمئة، قال له: يا ابا ظبيان، اتخذ من الحرث والسابياء من قبل ان تليكم غلمة قريش، لا يعد العطاء معهم مالا.حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هِنْدَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا أَبَا ظَبْيَانَ، كَمْ عَطَاؤُكَ؟ قُلْتُ: أَلْفَانِ وَخَمْسُمِئَةٍ، قَالَ لَهُ: يَا أَبَا ظَبْيَانَ، اتَّخِذْ مِنَ الْحَرْثِ وَالسَّابْيَاءِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلِيَكُمْ غِلْمَةُ قُرَيْشٍ، لاَ يُعَدُّ الْعَطَاءُ مَعَهُمْ مَالاً.
ابوظبیان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: ابوظبیان! تمہیں بیت المال سے کتنا وظیفہ ملتا ہے؟ میں نے کہا: پچیس سو۔ انہوں نے فرمایا: اے ابوظبیان! تم کھیتی اور مویشی خرید لو، اس سے پہلے کہ زمام اقتدار قریش کے لڑکوں کے ہاتھ آ جائے، ان کے ہاں بخشش اور وظائف کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 576
فوائد ومسائل: (۱)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ترغیب دلائی کہ اگر وسائل ہیں تو انہی پر اکتفا کرکے نہ بیٹھ رہو بلکہ مستقبل کی بھی فکر کرو اور کھیتی وغیرہ اور مویشی خرید لو۔ ان میں برکت ہوگی اور مشکل وقت میں پریشانی نہیں ہوگی۔ (۲) اس سے معلوم ہوا تنخواہ دار آدمی کو تھوڑی بہت بچت کرکے کاروبار کرنا چاہیے تاکہ اگر تنخواہ کا سلسلہ ختم ہو جائے تو پریشانی نہ ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 576