الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان قربانی، ذبیحوں، کھانے پینے، عقیقے اور جانوروں سے نرمی کرنے کا بیان क़ुरबानी, ज़ब्हा करना, खानापीना, अक़ीक़ा और जानवरों के साथ नरमी करना کھانے پینے کے آداب “ खाने पीने के नियम ”
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک برکت پیالے کے وسط میں ہوتی ہے اس لیے (پلیٹ کے) کناروں سے کھایا کرو اور درمیان سے نہ کھایا کرو۔“
سیدنا عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا پڑا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹا! قریب آؤ، اللہ کا نام لو (یعنی بسم اللہ پڑھو)، دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی کھانا کھا رہا ہو اور اس کے ہاتھ سے کوئی لقمہ گر جائے تو (اس کو اٹھائے اور) اگر کوئی چیز لگ گئی ہو تو اسے صاف کرے اور کھا لے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے، نیز وہ اپنے ہاتھ کو چاٹے بغیر تولیے سے مت پونجھے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کھانے کے کسی جزو میں اس کے لیے برکت کی جائے گی۔ (یاد رہے کہ) شیطان ہر چیز پر لوگوں یا انسان کی تاک میں بیٹھتا ہے، حتی کہ کھانے کے وقت، لہٰذا کوئی آدمی اس وقت تک پلیٹ نہ اٹھائے جب تک اس کو خود چاٹ نہ لے یا کسی کو چٹوا نہ دے، کیونکہ کھانے کے آخری جزو میں برکت ہوتی ہے۔“
ابن جریج کہتے ہیں: مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ اس نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی کھانا کھائے تو اپنے ہاتھ کو (کسی کپڑے وغیرہ) پونچھنے یا صاف کرنے سے پہلے چاٹ لے یا (کسی کو چٹوا دے) اور اس وقت تک اپنی پلیٹ کو نہ اٹھائے، جب تک اے چاٹ نہ لے، یا (کسی کو) چٹوا نہ دے، کیونکہ کھانے کے آخری حصے میں برکت ہوتی ہے۔“
سیدنا عبداللّٰہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھانوں سے منع فرمایا: (۱) اس دسترخوان پر بیٹھنے سے جس پر شراب پلائی جا رہی ہو اور (۲) پیٹ کے بل گر کر کھانے سے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا تناول فرماتے تو اپنے سامنے سے کھاتے تھے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پانی پیتے تو (پانی کے دوران) تین سانس لیتے اور فرماتے تھے: ”یہ انداز زیادہ مزیدار، خوشگوار اور صحت یاب ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین سانس لے کر (مشروب) پیتے تھے۔ جب برتن اپنے منہ کے قریب کرتے تو اللہ کا نام لیتے اور جب (برتن کو منہ سے) دور کرتے تو اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے تین دفعہ کرتے تھے۔
سیدنا واثلہ بن اسقع لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثرید کھانے کی چوٹی پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: بسم اللہ پڑھ کر (برتن کے)کناروں سے کھاؤ اور (برتن کی) چوٹی (وسط) سے نہ کھاؤ، کیونکہ برتن میں برکت اوپر سے نازل ہوتی ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر کوئی دائیں ہاتھ سے کھائے، دائیں سے پئے، دائیں ہاتھ سے لے اور دائیں ہاتھ سے ہی دے، کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے، بائیں سے پیتا ہے، بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بکری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور ہدیہ دی گی اور اس دن کھانے کی مقدار کم تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے فرمایا: ”یہ بکری پکاؤ، اس آٹے کا جائزہ لو، اس کی روٹیاں بناؤ، پھر ان کو پکا کر ثرید بنا دو۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ”غراء“ نامی (کوئی ٹب نما) بڑا پیالہ تھا، چار آدمی اس کو اٹھا سکتے تھے، جب صبح ہوئی اور صحابہ نے چاشت کی نماز ادا کی تو وہی پیالہ لایا گیا۔ لوگ (کھانے کے لیے) جمع ہو گئے، جب کھانے والے زیادہ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے، ایک بدو نے کہا: یہ بیٹھنے کی کون سی کیفیت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالی نے مجھے (سادہ مزاج) معزز بندہ بنایا ہے نہ کہ جبار اور سرکش۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پیالے کے کناروں سے کھاؤ، نہ کہ چوٹی (یعنی وسط) سے، اس طرح سے تمہارے لیے برکت ہو گی۔“ پھر فرمایا: ”لیجیئو اور کھاؤ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تمہارے لیے فارس اور روم کی سرزمین ضرور فتح ہو گی اور ماکولات کی اتنی زیادتی ہو جائے گی کہ اللہ تعالی کے نام کا ذکر نہیں ہو گا۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوآدمی دوسرے لوگوں کے ساتھ کجھوریں کھا رہا ہو اس کا ارادہ ہو کہ وہ دو دو تین تین اکھٹی کھائے تو ان سے اجازت لے لے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹے ہوئے پیالے میں پینے سے اور برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے (کے برتن) میں یا (پینے کے دوران) سانس لینے سے منع فرما۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ایک سانس کے دوران پیے جانے والے پانی سے سیراب نہیں ہوتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تو پھر پیالے کو منہ سے دور کر کے سانس لے لیا کرو (اور پھر پی لیا کرو)۔“ اس نے کہا: اگر مجھے اس میں کوئی تنکا نظر آ جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اسے بہا دیا کرو۔“
سیدنا عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر کفالت ایک لڑکا تھا، کھانا کھاتے وقت میرا ہاتھ پلیٹ میں چکر لگانے لگا (یعنی مختلف جہگوں سے کھانے لگا)۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”او لڑکے! جب تو کھانے لگے تو «بسم لله» پڑھا کر اور دائیں ہاتھ سے کھایا کر اور اپنے سامنے سے کھایا کر۔“
|