الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان قربانی، ذبیحوں، کھانے پینے، عقیقے اور جانوروں سے نرمی کرنے کا بیان क़ुरबानी, ज़ब्हा करना, खानापीना, अक़ीक़ा और जानवरों के साथ नरमी करना ہر اچھے کام میں دائیں ہاتھ اور دائیں جانب کو مقدم کرنا “ हर अच्छे काम को दाहिने हाथ और दाहिनी ओर से करना ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر کوئی دائیں ہاتھ سے کھائے، دائیں سے پئے، دائیں ہاتھ سے لے اور دائیں ہاتھ سے دے، کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے، بائیں ہاتھ سے پیتا ہے، بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی ملا دودھ لایا گیا، آپ کی دائیں جانب ایک بدو اور بائیں جانب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا اور باقی بدو کو تھما دیا اور فرمایا: ”دائیں طرف والا، پس دائیں طرف والا (مقدم ہے)“ اور ایک روایت میں ہے: ”دائیں طرف والے، پس دائیں طرف والے، خبردار! دائیں طرف سے شروع کیا کرو۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جنگل میں مقیم میرے بھائی نے جو ہدیہ پیش کیا ہے، کیا میں وہ آپ کو کھلاؤں؟ پھر انہوں نے کھجوروں کے گچھے پر لٹکا کر بھونی ہوئے دو عدد سانڈے پیش کیے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری قوم کے ماکولات میں سے نہیں ہے اور مجھے اس سے گھن آتی ہے۔“ پھر سیدنا ابن عباس اور سیدنا خالد رضی اللہ عنہم نے ان کو کھا لیا، لیکن سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جو کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے، میں بھی وہ نہیں کھاتی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب طلب کیا۔ دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بائیں جانب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں خالد کو پلاؤں؟“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوٹھے کے سلسلے میں کسی کو اپنے نفس پر ترجیح نہیں دوں گا۔ پس ابن عباس
|