الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان قربانی، ذبیحوں، کھانے پینے، عقیقے اور جانوروں سے نرمی کرنے کا بیان क़ुरबानी, ज़ब्हा करना, खानापीना, अक़ीक़ा और जानवरों के साथ नरमी करना کھانے کی ابتداء و انتہا میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا “ खाने के शुरु में और अंत में अल्लाह को याद करना ”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آٹھ سال خدمت کرنے والے صحابی بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ” بسم اللہ“ پڑھتے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے تو کہتے: ”اے اللہ! تو نے کھلایا، تو نے پلایا، تو نے راضی و مطمئن کیا، تو نے ہدایت دی اور تو نے زندہ کیا، سو تیرے لیے ہی تعریف ہے (ان نعمتوں پر) جو تو نے عطا کیں۔
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے یا پانی پیتے تو یہ دعا پڑھتے: ”تمام تعریف اس اللہ کی ہے جس نے کھلایا، پلایا، اس کو ہضم کیا اور اس کے (فضلے کے) نکلنے کے لیے راہ بنائی۔“
سیدنا عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر کفالت ایک لڑکا تھا، کھانا کھاتے وقت میرا ہاتھ پلیٹ میں چکر لگانے لگا (یعنی مختلف جگہوں سے کھانے لگا)۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اے لڑکے! جب تو کھانے لگے تو ”بسم اللہ“ پڑھا کر اور دائیں ہاتھ سے کھایا کر اور اپنے سامنے سے کھایا کر۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جنگل میں مقیم میرے بھائی نے جو ہدیہ پیش کیا ہے، کیا میں وہ آپ کو کھلاؤں؟ پھر انہوں نے کھجوروں کے گچھے پر لٹکا کر بھونے ہوئے دو عدد سانڈے پیش کیے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری قوم کے ماکولات میں سے نہیں ہے اور مجھے اس سے گھن آتی ہے۔ پھر سیدنا ابن عباس اور سیدنا خالد رضی اللہ عنہم نے ان کو کھا لیا، لیکن سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جو کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے، میں بھی وہ نہیں کھاتی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب طلب کیا، دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب ابن عباس اور بائیں جانب خالد بن ولید بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں خالد کو پلاؤں؟“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوٹھے کے سلسلے میں کسی کو اپنے نفس پر ترجیح نہیں دوں گا۔ پس ابن عباس رضی اللہ عنہما نے برتن پکڑا او ر دودھ پیا، پھر خالد رضی اللہ عنہ نے پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اللہ تعالیٰ کھانا کھلائے وہ کہے: اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما، ہمیں اس سے بہتر رزق عطا فرما۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ دودھ پلائے وہ کہے: اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں زیادہ عطا فرما، کیونکہ میرے علم میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے دونوں میں کفایت کرے سوائے دودھ کے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین سانس لے کر (مشروب) پیتے تھے۔ جب برتن اپنے منہ کے قریب کرتے تو اللہ کا نام لیتے اور جب (برتن کو منہ سے) دور کرتے تو اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے تین دفعہ کرتے تھے۔
|