(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن حرب بن شداد، عن يحيى بن ابي كثير، عن يعيش بن الوليد، ان مولى الزبير حدثه، ان الزبير بن العوام حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " دب إليكم داء الامم قبلكم الحسد، والبغضاء هي الحالقة لا اقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين، والذي نفسي بيده لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، افلا انبئكم بما يثبت ذاكم لكم؟ افشوا السلام بينكم " , قال ابو عيسى: هذا حديث قد اختلفوا في روايته عن يحيى بن ابي كثير، فروى بعضهم عن يحيى بن ابي كثير، عن يعيش بن الوليد، عن مولى الزبير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يذكروا فيه عن الزبير.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَرْبِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ، أَنَّ مَوْلَى الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " دَبَّ إِلَيْكُمْ دَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمُ الْحَسَدُ، وَالْبَغْضَاءُ هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِمَا يُثَبِّتُ ذَاكُمْ لَكُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي رِوَايَتِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، فَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنِ الزُّبَيْرِ.
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے اندر اگلی امتوں کا ایک مرض گھس آیا ہے اور یہ حسد اور بغض کی بیماری ہے، یہ مونڈنے والی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ سر کا بال مونڈنے والی ہے بلکہ دین مونڈنے والی ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم لوگ جنت میں نہیں داخل ہو گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور مومن نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، اور کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتا دوں جس سے تمہارے درمیان محبت قائم ہو: تم سلام کو آپس میں پھیلاؤ“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یحییٰ بن ابی کثیر سے اس حدیث کے روایت کرنے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے یہ حدیث: «عن يحيى بن أبي كثير عن يعيش بن الوليد عن مولى الزبير عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے ان لوگوں نے اس میں زبیر کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3648) (حسن) (سند میں مولی الزبیر مبہم راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، صحیح الترغیب والترہیب 2695)»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (3 / 12)، الإرواء (238)، تخريج مشكلة الفقر (20)، غاية المرام (414)
قال الشيخ زبير على زئي: (2510) إسناده ضعيف مولي للزبير مجهول: لم أجد من وثقه، وانظر تحفة الأحوذي (320/3)
دب إليكم داء الأمم قبلكم الحسد والبغضاء هي الحالقة لا أقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا ولا تؤمنوا حتى تحابوا أفلا أنبئكم بما يثبت ذاكم لكم أفشوا السلام بينكم