Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
50. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2501
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَمَتَ نَجَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو خاموش رہا اس نے نجات پائی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اسے ہم صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8861)، وانظر: مسند احمد (2/159، 177)، وسنن الدارمی/الرقاق 5 (3755) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: خاموشی آدمی کے لیے سکون اور آخرت کے لیے نجات کا ذریعہ ہے، کیونکہ لوگوں سے زیادہ میل جول اور ان سے گپ شپ کرنا یہ دین کے لیے باعث خطرہ ہے، اس لیے اپنے فاضل اوقات کو ذکر و اذکار اور تلاوت قرآن میں صرف کرنا زیادہ بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (535)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2501 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2501  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خاموشی آدمی کے لیے سکون اور آخرت کے لیے نجات کا ذریعہ ہے،
کیوں کہ لوگوں سے زیادہ میل جول اور ان سے گپ شپ کرنایہ دین کے لیے باعث خطرہ ہے،
اس لیے اپنے فاضل اوقات کو ذکرواذکار اور تلاوت قرآن میں صرف کرنا زیادہ بہتر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2501