(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا الحكم بن موسى، قال: حدثنا يحيى بن حمزة، عن سليمان بن داود، قال: حدثني الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى اهل اليمن كتابا فيه الفرائض والسنن والديات، وبعث به مع عمرو بن حزم، فقرئت على اهل اليمن هذه نسختها:" من محمد النبي صلى الله عليه وسلم , إلى شرحبيل بن عبد كلال , ونعيم بن عبد كلال , والحارث بن عبد كلال، قيل ذي رعين ومعافر , وهمدان اما بعد، وكان في كتابه:" ان من اعتبط مؤمنا قتلا عن بينة , فإنه قود إلا ان يرضى اولياء المقتول، وان في النفس الدية مائة من الإبل، وفي الانف إذا اوعب جدعه الدية، وفي اللسان الدية، وفي الشفتين الدية، وفي البيضتين الدية، وفي الذكر الدية، وفي الصلب الدية، وفي العينين الدية، وفي الرجل الواحدة نصف الدية، وفي المامومة ثلث الدية، وفي الجائفة ثلث الدية، وفي المنقلة خمس عشرة من الإبل، وفي كل اصبع من اصابع اليد والرجل عشر من الإبل، وفي السن خمس من الإبل، وفي الموضحة خمس من الإبل، وان الرجل يقتل بالمراة وعلى اهل الذهب الف دينار". خالفه محمد بن بكار بن بلال. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ كِتَابًا فِيهِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّيَاتُ، وَبَعَثَ بِهِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، فَقُرِئَتْ عَلَى أَهْلِ الْيَمَنِ هَذِهِ نُسْخَتُهَا:" مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ , وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ , وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، قَيْلِ ذِيِ رُعَيْنٍ وَمَعَافِرَ , وَهَمْدَانَ أَمَّا بَعْدُ، وَكَانَ فِي كِتَابِهِ:" أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا عَنْ بَيِّنَةٍ , فَإِنَّهُ قَوَدٌ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ، وَأَنَّ فِي النَّفْسِ الدِّيَةَ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ، وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ، وَفِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الْبَيْضَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ، وَفِي الصُّلْبِ الدِّيَةُ، وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي كُلِّ أُصْبُعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَأَنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ". خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ.
عمرو بن حزم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لیے ایک کتاب لکھی، اس میں فرائض و سنن اور دیتوں کا ذکر کیا، وہ کتاب عمرو بن حزم کے ساتھ بھیجی، چنانچہ وہ اہل یمن کو پڑھ کر سنائی گئی، اس کا مضمون یہ تھا: نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شرحبیل بن عبد کلال، نعیم بن عبد کلال اور حارث بن عبد کلال کے نام جو رعین، معافر اور ہمدان کے والی تھے۔ امابعد، اس کتاب میں لکھا تھا: جو بلا وجہ کسی مومن کو مار ڈالے اور اس کا ثبوت ہو تو اس سے قصاص لیا جائے گا سوائے اس کے کہ مقتول کے اولیاء معاف کر دیں، اور ایک جان کی دیت سو اونٹ ہے۔ ناک پوری کٹ جائے تو پوری دیت ہے، اور زبان میں دیت ہے، دونوں ہونٹوں میں دیت ہے، دونوں فوطوں میں دیت ہے، عضو تناسل میں دیت ہے، پیٹھ میں دیت ہے، آنکھوں میں دیت ہے، ایک پاؤں کی دیت آدھی ہے، جو زخم دماغ تک پہنچے اس میں تہائی دیت ہے۔ جو زخم پیٹ تک پہنچے اس میں تہائی دیت ہے، اور جس زخم سے ہڈی سرک جائے اس میں دیت پندرہ اونٹ ہیں۔ اور ہاتھ پاؤں کی ہر انگلی میں دیت دس اونٹ ہیں۔ دانت میں دیت پانچ اونٹ ہیں، اس زخم میں جس سے ہڈی کھل جائے دیت پانچ اونٹ ہیں، اور مرد عورت کے بدلے قتل کیا جائے اور سونا والے لوگوں پر ہزار دینار ہیں۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) محم بن بکار بن بلال نے اس سے اختلاف کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4850 (ضعیف) (اس کے راوی ”سلیمان‘‘ (جو حقیقت میں ’’ابن داود‘‘ نہیں بلکہ ’’ابن ارقم‘‘ ہیں، متروک الحدیث ہیں، صحیح سن دوں سے یہ حدیث زہری سے مرسلاً ہی مروی ہے، بہر حال اس کے اکثر مشمولات کے صحیح شواہد موجود ہیں)»
وضاحت: ۱؎: محمد بن بکار نے حکم بن موسیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یحییٰ سے انہوں نے سلیمان بن ارقم سے روایت کی ہے، اور یہی صحیح ہے۔
(مرفوع) اخبرنا الهيثم بن مروان بن الهيثم بن عمران العنسي، قال: حدثنا محمد بن بكار بن بلال، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سليمان بن ارقم، قال حدثني الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى اهل اليمن بكتاب فيه الفرائض والسنن والديات، وبعث به مع عمرو بن حزم، فقرئ على اهل اليمن هذه نسخته فذكر مثله، إلا انه قال:" وفي العين الواحدة نصف الدية، وفي اليد الواحدة نصف الدية، وفي الرجل الواحدة نصف الدية". قال ابو عبد الرحمن: وهذا اشبه بالصواب والله اعلم , وسليمان بن ارقم متروك الحديث. وقد روى هذا الحديث يونس، عن الزهري مرسلا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عِمْرَانَ الْعَنْسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ، قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ بِكِتَابٍ فِيهِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّيَاتُ، وَبَعَثَ بِهِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، فَقُرِئَ عَلَى أَهْلِ الْيَمَنِ هَذِهِ نُسْخَتُهُ فَذَكَرَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَفِي الْعَيْنِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الْيَدِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ , وَسُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ. وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ مُرْسَلًا.
عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کو ایک کتاب لکھی جس میں فرائض، سنن اور دیات کا ذکر تھا۔ اسے عمرو بن حزم کے ساتھ بھیجا، چنانچہ وہ اہل یمن کو پڑھ کر سنائی گئی۔ جس کا مضمون یہ تھا۔ پھر انہوں نے اسی طرح بیان کیا، سوائے اس کے کہ انہوں نے کہا: ایک آنکھ میں دیت آدھی ہے۔ ایک ہاتھ میں آدھی دیت ہے اور ایک پاؤں میں دیت آدھی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ قرین صواب ہے۔ واللہ اعلم۔ اور سلیمان بن ارقم متروک الحدیث ہیں، اس حدیث کو یونس نے زہری سے مرسلاً روایت کیا ہے ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، قال: قرات كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم الذي كتب لعمرو بن حزم حين بعثه على نجران , وكان الكتاب عند ابي بكر بن حزم، فكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا بيان من الله ورسوله يايها الذين آمنوا اوفوا بالعقود وكتب الآيات منها حتى بلغ إن الله سريع الحساب سورة المائدة آية 1 - 4" , ثم كتب:" هذا كتاب الجراح , في النفس مائة من الإبل" , نحوه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَرَأْتُ كِتَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَتَبَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حِينَ بَعَثَهُ عَلَى نَجْرَانَ , وَكَانَ الْكِتَابُ عِنْدَ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا بَيَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ وَكَتَبَ الْآيَاتِ مِنْهَا حَتَّى بَلَغَ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ سورة المائدة آية 1 - 4" , ثُمَّ كَتَبَ:" هَذَا كِتَابُ الْجِرَاحِ , فِي النَّفْسِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ" , نَحْوَهُ.
محمد بن شہاب زہری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ کتاب پڑھی جو آپ نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کے لیے لکھی جب انہیں نجران کا والی بنا کر بھیجا، کتاب ابوبکر بن حزم کے پاس تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا تھا: یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بیان ہے: «يا أيها الذين آمنوا أوفوا بالعقود»”اے ایمان والو! عہد و پیماں پورے کرو“(المائدہ: ۱) اور اس کے بعد کی آیات لکھیں یہاں تک کہ آپ «إن اللہ سريع الحساب»”اللہ جلد حساب لینے والا ہے“(المائدہ: ۴) تک پہنچے۔ پھر لکھا تھا: یہ زخموں کی کتاب ہے، ایک جان کی دیت سو اونٹ ہیں، پھر آگے اسی طرح ہے۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الواحد، قال: حدثنا مروان بن محمد، قال: حدثنا سعيد وهو ابن عبد العزيز، عن الزهري، قال: جاءني ابو بكر بن حزم بكتاب في رقعة من ادم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا بيان من الله ورسوله يايها الذين آمنوا اوفوا بالعقود سورة المائدة آية 1" , فتلا منها آيات، ثم قال:" في النفس مائة من الإبل، وفي العين خمسون، وفي اليد خمسون، وفي الرجل خمسون، وفي المامومة ثلث الدية، وفي الجائفة ثلث الدية، وفي المنقلة خمس عشرة فريضة، وفي الاصابع عشر عشر، وفي الاسنان خمس خمس، وفي الموضحة خمس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: جَاءَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ حَزْمٍ بِكِتَابٍ فِي رُقْعَةٍ مِنْ أَدَمٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا بَيَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ سورة المائدة آية 1" , فَتَلَا مِنْهَا آيَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" فِي النَّفْسِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ، وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ، وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ فَرِيضَةً، وَفِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ، وَفِي الْأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ".
زہری کہتے ہیں کہ ابوبکر بن حزم میرے پاس ایک تحریر لے آئے جو چمڑے کے ایک ٹکڑے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لکھی ہوئی تھی: یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بیان ہے: اے ایمان والو! عہد و پیمان پورے کرو، پھر انہوں نے اس میں سے بعض آیات تلاوت کیں، پھر کہا: جان میں دیت سو اونٹ ہیں، آنکھ میں پچاس، ہاتھ میں پچاس، پیر میں پچاس، مغز تک پہنچنے والے زخم میں تہائی دیت، پیٹ کے اندر تک پہنچی چوٹ میں تہائی دیت اور ہڈی سرک جانے میں پندرہ اونٹنیاں ہیں۔ انگلیوں میں دس دس، دانتوں میں پانچ پانچ اور اس زخم میں جس میں ہڈی نظر آئے پانچ پانچ اونٹ ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4850 (ضعیف) (مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے)»
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، قال: الكتاب الذي كتبه رسول الله صلى الله عليه وسلم لعمرو بن حزم في العقول:" إن في النفس مائة من الإبل، وفي الانف إذا اوعي جدعا مائة من الإبل، وفي المامومة ثلث النفس، وفي الجائفة مثلها، وفي اليد خمسون، وفي العين خمسون، وفي الرجل خمسون، وفي كل إصبع مما هنالك عشر من الإبل، وفي السن خمس، وفي الموضحة خمس". (مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: الْكِتَابُ الَّذِي كَتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ:" إِنَّ فِي النَّفْسِ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِيَ جَدْعًا مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ النَّفْسِ، وَفِي الْجَائِفَةِ مِثْلُهَا، وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ، وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ، وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ، وَفِي كُلِّ إِصْبَعٍ مِمَّا هُنَالِكَ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ".
محمد بن عمرو بن حزم کہتے ہیں کہ وہ تحریر جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کے لیے دیتوں کے سلسلے میں لکھی، یہ تھی: جان میں سو اونٹ ہیں، ناک میں جب وہ جڑ سے کاٹ لی گئی ہو، سو اونٹ ہیں، مغز (گودے) تک پہنچنے والے زخم میں جان کی دیت کے اونٹوں کے تہائی ہیں۔ اسی قدر اس زخم میں ہیں جو پیٹ کے اندر تک پہنچ جائے، ہاتھ میں پچاس اونٹ ہیں۔ آنکھ میں پچاس اونٹ ہیں، پیر میں پچاس اونٹ ہیں، اور ہر ایک انگلی میں دس دس اونٹ ہیں۔ دانت میں پانچ اونٹ ہیں، اس زخم میں جس میں ہڈی کھل جائے پانچ اونٹ ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا ابان، قال: حدثنا يحيى، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك: ان اعرابيا اتى باب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فالقم عينه خصاصة الباب، فبصر به النبي صلى الله عليه وسلم , فتوخاه بحديدة او عود ليفقا عينه، فلما ان بصر انقمع، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اما إنك لو ثبت لفقات عينك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى بَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَلْقَمَ عَيْنَهُ خُصَاصَةَ الْبَابِ، فَبَصُرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَتَوَخَّاهُ بِحَدِيدَةٍ أَوْ عُودٍ لِيَفْقَأَ عَيْنَهُ، فَلَمَّا أَنْ بَصُرَ انْقَمَعَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ ثَبَتَّ لَفَقَأْتُ عَيْنَكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آیا تو دراز میں آنکھ لگا کر جھانکنے لگا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا تو لوہا یا لکڑی لے کر اس کی آنکھ پھوڑنے کا ارادہ کیا، جب اس کی نظر پڑی تو اس نے اپنی آنکھ ہٹا لی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اگر تم اپنی آنکھ یہیں رکھتے تو میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کے گھر کے اندر اس طرح جھانکنے والے کی آنکھ اگر گھر والا پھوڑ دے تو اس پر آنکھ پھوڑنے کی دیت واجب نہیں ہو گی۔ نیز دیکھئیے اگلی حدیث۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، ان سهل بن سعد الساعدي اخبره: ان رجلا اطلع من جحر في باب رسول الله صلى الله عليه وسلم , ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يحك بها راسه، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لو علمت انك تنظرني لطعنت به في عينك، إنما جعل الإذن من اجل البصر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرَى يَحُكُّ بِهَا رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَنْظُرُنِي لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک سوراخ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے میں جھانکا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک لکڑی تھی جس سے اپنا سر کھجا رہے تھے، جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے تو میں تیری آنکھ میں یہ لکڑی گھونپ دیتا، نگاہ ہی کے سبب اجازت کا حکم دیا گیا ہے“۔