كتاب القسامة والقود والديات کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل 11. بَابُ: قَتْلِ الْمَرْأَةِ بِالْمَرْأَةِ باب: عورت کو عورت کے بدلے قتل کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کی تلاش تھی، تو حمل بن مالک رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: میں دو عورتوں کے کمروں کے درمیان میں رہتا تھا، ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا اور اسے اور اس کے پیٹ کے بچے کو مار ڈالا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے بدلے ایک غلام یا لونڈی دینے اور اس (عورت) کے بدلے اسے قتل کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4572، 4573، 4574)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2641)، (تحفة الأشراف: 3444) مسند احمد (1/364)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4820 (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے زیور کی خاطر ایک لڑکی کو قتل کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (لڑکی) کے قصاص میں اسے مار ڈالنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 13 (6885)، (تحفة الأشراف: 1188)، مسند احمد (3/170) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا زیور لے لیا، اور پھر اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا، لوگوں نے اس عورت کو اس حال میں پایا کہ اس میں کچھ جان باقی تھی، وہ اسے لے کر لوگوں کے پاس پہنچے، یہ پوچھتے ہوئے: کیا اس نے مارا ہے، کیا اس نے مارا ہے، وہ بولی: ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، پھر اس کا بھی سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1140)، مسند احمد (3/262) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی نکلی وہ زیور ہار پہنے ہوئے تھی، ایک یہودی نے اسے پکڑا اور اس کا سر کچل دیا اور جو زیور وہ پہنے ہوئے تھی اسے لے لیا، پھر وہ پائی گئی، اس کی سانس چل رہی تھی، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے پوچھا: ”تمہیں کس نے قتل کیا؟“ کیا فلاں نے؟ اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا فلاں نے؟“ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام آیا، اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، تو اسے گرفتار کیا گیا، اس نے اقبال جرم کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور دو پتھروں کے درمیان اس کا سر کچل دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 5 (2746)، الدیات 4 (6876)، 12 (6884)، صحیح مسلم/الحدود 3 (1672)، سنن ابی داود/الدیات 10 (4527)، سنن ابن ماجہ/الدیات 24 (2665)، (تحفة الأشراف: 1391)، مسند احمد (3/183، 203، 269) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|