كتاب القسامة والقود والديات کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل 39. بَابُ: دِيَةِ جَنِينِ الْمَرْأَةِ باب: عورت کے پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان۔
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے کی (دیت) پچاس بکریاں ۱؎ طے کیں اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرما دیا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابونعیم نے مرسلاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4578)، (تحفة الأشراف: 2006، 18884) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: سنن ابوداؤد میں اسی سند سے اس حدیث کے الفاظ ہیں ”پانچ سو بکریاں“ جیسا کہ اگلی روایت میں ہے ”پانچ سو“ کی طرح یہ لفظ بھی کسی راوی کا وہم معلوم ہوتا ہے، واضح رہے کہ مؤلف کی اگلی روایت کی طرح ابوداؤد کی روایت مرسل نہیں بلکہ مرفوع متصل ہے، (واللہ اعلم بالصواب)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا، پتھر لگی عورت کا حمل گر گیا، چنانچہ مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا، تو آپ نے اس بچے کی دیت پانچ سو بکریاں ۱؎ مقرر کیں، اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ وہم ہے، صحیح سو بکریاں ہیں، (پانچ سو نہیں) اور پتھر پھینکنے کی ممانعت سے متعلق حدیث عبداللہ بن بریدہ ہی کے واسطہ سے: عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد) (یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ روایت سے یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اگلی روایات (رقم ۴۸۲۰ و ۴۸۲۱) میں ”ایک غرہ“ یعنی ایک غلام یا باندی کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے اس وقت ایک غلام یا باندی کی قیمت سو بکریوں کے مساوی ہوتی ہو۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو پتھر پھینکتے دیکھا تو کہا: مت پھینکو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پتھر پھینکنے سے منع فرماتے تھے، یا پتھر پھینکنا آپ کو پسند نہ تھا، یہ کہمس کا شک ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة الفتح 5 (4841)، الذبائح 5 (5479)، الأدب122(6220)، صحیح مسلم/الذبائح 10 (1954)، (تحفة الأشراف: 9659)، سنن ابن ماجہ/الصید 11 (3226)، مسند احمد 4/86 و5/ 56، 57، سنن الدارمی/المقدمة 40 (453) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
طاؤس سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے جنین (پیٹ میں موجود بچہ کی دیت) کے سلسلے میں مشورہ طلب کیا، تو حمل بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) میں ایک غرہ (ایک لونڈی یا ایک غلام) کا فیصلہ کیا۔ طاؤس کہتے ہیں: گھوڑا بھی «غرہ» ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4572)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2641)، (تحفة الأشراف: 3444) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی عورت کے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) کے بارے میں جو مرا ہوا ساقط ہو گیا تھا ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، پھر وہ عورت جس پر ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم ہوا، مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے اور دیت اس کے عصبہ پر ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 46 (5758)، الفرائض 11 (6740)، الدیات 25 (6909)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود11) (1681)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4576، 4577)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1410)، الفرائض 19 (2111)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2639)، (تحفة الأشراف: موطا امام مالک/العقول 7 (5)، مسند احمد (2/ 539) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتیں جھگڑ پڑیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک مارا، اور کوئی ایسی بات کہی جس کا مفہوم یہ تھا کہ وہ عورت مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی، چنانچہ وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا: اس کے جنین (پیٹ کے بچہ) کی دیت ایک غرہ ہے یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی۔ اور (قاتل) عورت کی دیت اس کے کنبے کو لوگوں (عصبہ) سے دلائی اور اس عورت کا وارث اس کے بیٹوں اور دوسرے ورثاء کو قرار دیا، تو حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا تاوان کیسے ادا کروں جس نے نہ پیا نہ کھایا، جو نہ بولا نہ چلایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کاہنوں کا بھائی ہے“ (یہ بات آپ نے اس کی اس قافیہ دار بات چیت کی وجہ سے جو اس نے کی)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 26 (6910)، صحیح مسلم/القسامة 11 (1681)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4576)، (تحفة الأشراف: 13320، 15308) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا۔ جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 46 (5759)، الدیات (6904)، صحیح مسلم/القسامة 11 (1681)، (تحفة الأشراف: 15245، 18727) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کی دیت «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا جو ماں کے پیٹ میں ہی قتل کر دیا جائے، تو وہ شخص جس کے خلاف آپ نے فیصلہ کیا تھا بولا: میں اس کی دیت کیوں کر ادا کروں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، جو نہ چیخا اور نہ بولا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو کاہنوں میں سے (لگتا) ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4823 (صحیح) (یہ روایت سعید بن مسیب کی مرسل ہے، لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس کے بارے میں آپ نے ایسا اس لیے فرمایا کہ اس نے کاہنوں کی طرح مقفع مسجع جملے استعمال کیے، نہ کہ آپ نے خود اس کو کاہن قرار دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی (کھونٹی) سے مارا، جس سے وہ مر گئی، وہ حمل سے تھی، چنانچہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے مارنے والی عورت کے عصبہ پر دیت کا اور جنین (پیٹ کے بچہ) کے بدلے ایک «غرہ» (غلام یا ایک لونڈی) دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے خاندان والے بولے: کیا اس کی بھی دیت ادا کی جائے گی، جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا اور نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اعراب (دیہاتیوں) کی طرح مسجع کلام کرتے ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 11 (1682)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4568)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1411)، سنن ابن ماجہ/الدیات 7 (2633)، (تحفة الأشراف: 11510، 18417)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الدیات 25 (6910)، الاعتصام 13 (7317)، مسند احمد (4/224، 245، 246، 249)، سنن الدارمی/الدیات 20 (2425)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4826-4831) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|