سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
20. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَطَاءٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
باب: اس حدیث میں عطاء بن ابی رباح کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From 'Ata' In This Hadith
حدیث نمبر: 4769
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن بكار، قال: انبانا احمد بن خالد، قال: حدثنا محمد، عن عطاء بن ابي رباح، عن صفوان بن عبد الله، عن عميه سلمة , ويعلى ابني امية، قالا: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، ومعنا صاحب لنا، فقاتل رجلا من المسلمين , فعض الرجل ذراعه , فجذبها من فيه فطرح ثنيته، فاتى الرجل النبي صلى الله عليه وسلم يلتمس العقل، فقال:" ينطلق احدكم إلى اخيه فيعضه كعضيض الفحل، ثم ياتي يطلب العقل، لا عقل لها، فابطلها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمَّيْهِ سَلَمَةَ , وَيَعْلَى ابْنَيْ أُمَيَّةَ، قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَمَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا، فَقَاتَلَ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ , فَعَضَّ الرَّجُلُ ذِرَاعَهُ , فَجَذَبَهَا مِنْ فِيهِ فَطَرَحَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْتَمِسُ الْعَقْلَ، فَقَالَ:" يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ فَيَعَضُّهُ كَعَضِيضِ الْفَحْلِ، ثُمَّ يَأْتِي يَطْلُبُ الْعَقْلَ، لَا عَقْلَ لَهَا، فَأَبْطَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سلمہ بن امیہ اور یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں نکلے، ہمارے ساتھ ایک اور ساتھی تھے وہ کسی مسلمان سے لڑ پڑے، اس نے ان کے ہاتھ میں دانت کاٹ لیا، انہوں نے ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کا دانت اکھڑ گیا، وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دیت کا مطالبہ کرنے آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کے پاس جا کر اونٹ کی طرح اسے دانت کاٹتا ہے، پھر دیت مانگنے آتا ہے، ایسے دانت کی کوئی دیت نہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیت نہیں دلوائی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 20 (2656)، (تحفة الأشراف: 4554، 11835)، مسند احمد (4/222، 223، 224) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4770
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه: ان رجلا عض يد رجل , فانتزعت ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم" فاهدرها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ , فَانْتُزِعَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَأَهْدَرَهَا".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کا ہاتھ کاٹ کھایا تو پہلے شخص کا دانت اکھڑ گیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو قرار دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 5 (2265)، الجہاد 20 (2973)، المغازي 78 (4417)، الدیات 18 (6893)، صحیح مسلم/الحدود 4 (1674)، سنن ابی داود/الدیات 24 (4584)، (تحفة الأشراف: 11837)، مسند احمد (4/222، 223، 224)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4771- 4776) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دیت نہیں دلوائی۔

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
حدیث نمبر: 4771
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار مرة اخرى، عن سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن يعلى. وابن جريج , عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن يعلى انه استاجر اجيرا، فقاتل رجلا , فعض يده فانتزعت ثنيته، فخاصمه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ايدعها يقضمها كقضم الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ مَرَّةً أُخْرَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى. وَابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى أَنَّهُ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا , فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتُزِعَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَخَاصَمَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيَدَعُهَا يَقْضَمُهَا كَقَضْمِ الْفَحْلِ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو نوکر رکھا، اس کی ایک آدمی سے لڑائی ہو گئی، تو اس نے اس کا ہاتھ کاٹ کھایا، چنانچہ اس کا دانت اکھڑ گیا، وہ اس کے ساتھ جھگڑتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: کیا وہ اپنا ہاتھ چھوڑ دیتا کہ وہ اسے اونٹ کی طرح چبا جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4770 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4772
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، فاستاجرت اجيرا، فقاتل اجيري رجلا , فعض الآخر فسقطت ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فاهدره النبي صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ أَجِيرِي رَجُلًا , فَعَضَّ الْآخَرُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَأَهْدَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا، میں نے ایک شخص کو نوکر رکھا، پھر میرے نوکر کی ایک شخص سے لڑائی ہو گئی، تو دوسرے نے اسے دانت کاٹ لیا، چنانچہ اس کا دانت اکھڑ گیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لغو قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 4770 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4773
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن يعلى بن امية، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جيش العسرة وكان اوثق عمل لي في نفسي , وكان لي اجير، فقاتل إنسانا فعض احدهما إصبع صاحبه فانتزع إصبعه فاندر ثنيته فسقطت، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدر ثنيته، وقال:" افيدع يده في فيك تقضمها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ وَكَانَ أَوْثَقَ عَمَلٍ لِي فِي نَفْسِي , وَكَانَ لِي أَجِيرٌ، فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا إِصْبَعَ صَاحِبِهِ فَانْتَزَعَ إِصْبَعَهُ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَسَقَطَتْ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، وَقَالَ:" أَفَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جیش العسرۃ ۱؎ (غزوہ تبوک) میں جہاد کیا، میرے خیال میں یہ میرا بہت اہم کام تھا، میرا ایک نوکر تھا، ایک شخص سے اس کا جھگڑا ہو گیا تو ان میں سے ایک نے دوسرے کی انگلی کاٹ کھائی، پھر پہلے نے اپنی انگلی کھینچی تو دوسرے آدمی کا دانت نکل کر گر پڑا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ نے اس کے دانت کی دیت نہیں دلوائی، اور فرمایا: کیا وہ اپنے ہاتھ تیرے منہ میں چھوڑ دیتا کہ تو اسے چباتا رہے؟۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4770 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یہ اس آیت کریمہ: «الذين اتبعوه في ساعة العسرة» سے ماخوذ ہے اور یہ غزوہ تبوک کا دوسرا نام ہے، اس جنگ میں زاد سفر کی بے انتہا قلت تھی اسی لیے اسے ساعۃ العسرۃ کہا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4774
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر , في حديث عبد الله بن المبارك، عن شعبة، عن قتادة، عن عطاء، عن ابن يعلى، عن ابيه بمثل الذي عض، فندرت ثنيته: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا دية لك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ , فِي حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيه بِمِثْلِ الَّذِي عَضَّ، فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا دِيَةَ لَكَ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے اس جیسے شخص جس نے دانت کاٹا ہو اور اس کا دانت اکھڑ گیا ہو کے بارے میں روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے دیت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4769 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4775
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن بديل بن ميسرة، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى ابن منية: ان اجيرا ليعلى ابن منية عض آخر ذراعه فانتزعها من فيه، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم , وقد سقطت ثنيته، فابطلها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" ايدعها في فيك تقضمها كقضم الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ: أَنَّ أَجِيرًا لِيَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ عَضَّ آخَرُ ذِرَاعَهُ فَانْتَزَعَهَا مِنْ فِيهِ، فَرَفَعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَدْ سَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَبْطَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" أَيَدَعُهَا فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَقَضْمِ الْفَحْلِ".
صفوان بن یعلیٰ بن منیہ (امیہ) سے روایت ہے کہ یعلیٰ بن منیہ (امیہ) رضی اللہ عنہ کے ایک نوکر کو ایک دوسرے شخص نے ہاتھ میں دانت کاٹ لیا، اس (نوکر) نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا، یہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا اور حال یہ تھا کہ اس آدمی کا دانت اکھڑ کر گر گیا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لغو قرار دیا، اور فرمایا: کیا وہ تمہارے منہ میں اسے چھوڑ دیتا تاکہ تم اسے اونٹ کی طرح چبا جاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4770 (صحیح) (سابقہ روایت سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4776
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني ابو بكر بن إسحاق، قال: حدثنا ابو الجواب، قال: حدثنا عمار، عن محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن الحكم، عن محمد بن مسلم، عن صفوان بن يعلى: ان اباه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، فاستاجر اجيرا، فقاتل رجلا , فعض الرجل ذراعه , فلما اوجعه نترها فاندر ثنيته، فرفع ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يعمد احدكم فيعض اخاه كما يعض الفحل" فابطل ثنيته.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى: أَنَّ أَبَاهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَاسْتَأْجَرَ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا , فَعَضَّ الرَّجُلُ ذِرَاعَهُ , فَلَمَّا أَوْجَعَهُ نَتَرَهَا فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَعَضُّ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ" فَأَبْطَلَ ثَنِيَّتَهُ.
صفوان بن یعلیٰ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا، انہوں نے ایک نوکر رکھ لیا تھا، اس کا ایک شخص سے جھگڑا ہو گیا تو اس آدمی نے اس (نوکر) کے ہاتھ میں دانت کاٹ لیا، جب اسے تکلیف ہوئی تو اس نے اسے زور سے کھینچا، تو اس (آدمی) کا دانت نکل پڑا، یہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، تو آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ اپنے بھائی کو چبائے جیسے اونٹ چباتا ہے؟ چنانچہ آپ نے دانت کی دیت نہیں دلوائی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4769 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.