كتاب القسامة والقود والديات کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل 47. بَابُ: مَنِ اقْتَصَّ وَأَخَذَ حَقَّهُ دُونَ السُّلْطَانِ باب: سلطان (حکمراں) کو بتائے بغیر جو شخص اپنا بدلہ خود لے لے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں جھانکے، پھر وہ اس کی آنکھ پھوڑ دے، تو جھانکنے والا نہ دیت لے سکے گا نہ بدلہ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12219)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأدب 9 (2563)، سنن ابی داود/الأدب 136 (5172)، مسند احمد (2/266، 414، 527) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی بلا اجازت تمہارے یہاں جھانکے پھر تم اسے پتھر پھینک کر مارو اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہو گا“۔ اور ایک بار آپ نے فرمایا: ”کوئی گناہ نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 15 (6902)، صحیح مسلم/الأدب 9 (2158)، (تحفة الأشراف: 13676)، مسند احمد (2/243) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک مروان کا بیٹا ان کے آگے سے گزر رہا تھا، آپ نے اسے روکا، وہ نہیں لوٹا تو آپ نے اسے مارا، بچہ روتا ہوا نکلا اور مروان کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی، مروان نے ابو سعید خدری سے کہا: آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں مارا؟ انہوں نے کہا: میں نے اسے نہیں، بلکہ شیطان کو مارا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”تم میں سے جب کوئی نماز میں ہو اور کوئی انسان سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اسے طاقت بھر روکے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، اس لیے کہ وہ شیطان ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4183)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 100 (509)، وبدء الخلق 11 (3274)، صحیح مسلم/الصلاة48(505)، سنن ابی داود/الصلاة108(700)، سنن ابن ماجہ/الإقامة39(954)، موطا امام مالک/السفر 10 (33)، مسند احمد (3/34)، 43-44، 49، 63 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|