سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
47. بَابُ: مَنِ اقْتَصَّ وَأَخَذَ حَقَّهُ دُونَ السُّلْطَانِ
باب: سلطان (حکمراں) کو بتائے بغیر جو شخص اپنا بدلہ خود لے لے؟
Chapter: One Who Takes His Right to Retaliation without the Involvement of the Ruler
حدیث نمبر: 4864
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اطلع في بيت قوم بغير إذنهم ففقئوا عينه، فلا دية له ولا قصاص".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَئُوا عَيْنَهُ، فَلَا دِيَةَ لَهُ وَلَا قِصَاصَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں جھانکے، پھر وہ اس کی آنکھ پھوڑ دے، تو جھانکنے والا نہ دیت لے سکے گا نہ بدلہ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12219)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأدب 9 (2563)، سنن ابی داود/الأدب 136 (5172)، مسند احمد (2/266، 414، 527) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4865
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو ان امرا اطلع عليك بغير إذن فخذفته ففقات عينه ما كان عليك حرج"، وقال مرة اخرى:" جناح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ أَنَّ امْرَأً اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ فَخَذَفْتَهُ فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ حَرَجٌ"، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى:" جُنَاحٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی بلا اجازت تمہارے یہاں جھانکے پھر تم اسے پتھر پھینک کر مارو اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہو گا۔ اور ایک بار آپ نے فرمایا: کوئی گناہ نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 15 (6902)، صحیح مسلم/الأدب 9 (2158)، (تحفة الأشراف: 13676)، مسند احمد (2/243) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4866
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن مصعب، قال: حدثنا محمد بن المبارك، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، انه كان يصلي فإذا بابن لمروان يمر بين يديه، فدراه فلم يرجع , فضربه فخرج الغلام يبكي حتى اتى مروان فاخبره، فقال: مروان لابي سعيد: لم ضربت ابن اخيك؟. قال: ما ضربته إنما ضربت الشيطان، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا كان احدكم في صلاة , فاراد إنسان يمر بين يديه فيدرؤه ما استطاع , فإن ابى فليقاتله فإنه شيطان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فَإِذَا بِابْنٍ لِمَرْوَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَرَأَهُ فَلَمْ يَرْجِعْ , فَضَرَبَهُ فَخَرَجَ الْغُلَامُ يَبْكِي حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: مَرْوَانُ لِأَبِي سَعِيدٍ: لِمَ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ؟. قَالَ: مَا ضَرَبْتُهُ إِنَّمَا ضَرَبْتُ الشَّيْطَانَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ , فَأَرَادَ إِنْسَانٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَدْرَؤُهُ مَا اسْتَطَاعَ , فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک مروان کا بیٹا ان کے آگے سے گزر رہا تھا، آپ نے اسے روکا، وہ نہیں لوٹا تو آپ نے اسے مارا، بچہ روتا ہوا نکلا اور مروان کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی، مروان نے ابو سعید خدری سے کہا: آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں مارا؟ انہوں نے کہا: میں نے اسے نہیں، بلکہ شیطان کو مارا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: تم میں سے جب کوئی نماز میں ہو اور کوئی انسان سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اسے طاقت بھر روکے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، اس لیے کہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4183)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 100 (509)، وبدء الخلق 11 (3274)، صحیح مسلم/الصلاة48(505)، سنن ابی داود/الصلاة108(700)، سنن ابن ماجہ/الإقامة39(954)، موطا امام مالک/السفر 10 (33)، مسند احمد (3/34)، 43-44، 49، 63 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.