كتاب القسامة والقود والديات کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل 41. بَابُ: هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ باب: کیا کسی کو دوسرے کے جرم میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے فرمایا: ”یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟“ اس نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے، میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا قصور اس پر نہیں اور اس کا قصور تم پر نہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات2(4208)، (تحفة الأشراف: 12037)، مسند احمد (4/163) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تم دونوں میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے جرم میں ماخوذ نہیں کیا جائے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
ثعلبہ بن زہدم یربوعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ لوگوں کو خطاب کر رہے تھے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور آپ کی آواز بہت بلند تھی: سنو! کسی جان کا قصور کسی دوسری جان پر نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2072)، مسند احمد (4/64-65 و5/377)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4837-4842) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
ثعلبہ بن زہدم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی ثعلبہ کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! یہ ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے صحابہ رسول میں سے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی نفس کا قصور کسی دوسرے پر نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
بنی ثعلبہ بن یربوع کے ایک شخص سے روایت ہے کہ بنی ثعلبہ کے کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع ہیں، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے فلاں کو قتل کیا تھا، آپ نے فرمایا: ”کسی نفس کا قصور کسی دوسرے نفس پر نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4837 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
اسود بن ہلال (انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد پایا تھا) بنی ثعلبہ بن یربوع کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ بنو ثعلبہ کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔ تو ایک صحابی رسول نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ ہیں، جنہوں نے فلاں کو قتل کیا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی نفس کا قصور کسی دوسرے پر نہیں ہو گا“۔ شعبہ کہتے ہیں: یعنی کسی کے بدلے کسی اور سے مواخذہ نہیں کیا جائے گا۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4837 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
بنی ثعلبہ بن یربوع کے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ گفتگو فرما رہے تھے۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع ہیں جنہوں نے فلاں کو قتل کیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، یعنی کسی کا قصور کسی پر نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4837 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
بنی یربوع کے ایک شخص کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ لوگوں سے گفتگو فرما رہے تھے، کچھ لوگوں نے آپ کے سامنے کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی فلاں ہیں جنہوں نے فلاں کو قتل کیا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”کسی نفس پر کسی کا قصور نہیں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4837 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
طارق محاربی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنو ثعلبہ ہیں جنہوں نے زمانہ جاہلیت میں فلاں کو قتل کیا تھا، لہٰذا آپ ہمارا بدلہ دلائیے، تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی، آپ فرما رہے تھے: ”کسی ماں کا قصور کسی بیٹے پر نہیں ہو گا“ ایسا آپ نے دو مرتبہ کہا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4989)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدیات 26 (2670) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
|