سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
6. بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ فِيهِ
باب: اس سلسلہ میں علقمہ بن وائل کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported In The Narration Of 'Alqamah Bin Wa'il
حدیث نمبر: 4728
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عوف بن ابي جميلة، قال: حدثني حمزة ابو عمر العائذي، قال: حدثنا علقمة بن وائل، عن وائل، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين جيء بالقاتل يقوده ولي المقتول في نسعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لولي المقتول:" اتعفو؟"، قال: لا، قال:" اتاخذ الدية؟"، قال: لا، قال:" فتقتله؟"، قال: نعم، قال:" اذهب به"، فلما ذهب به، فولى من عنده دعاه، فقال له:" اتعفو؟"، قال: لا، قال:" اتاخذ الدية؟"، قال: لا، قال:" فتقتله؟"، قال: نعم، قال:" اذهب به"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" اما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبك"، فعفا عنه وتركه , فانا رايته يجر نسعته.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ وَائِلٍ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جِيءَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ:" أَتَعْفُو؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَقْتُلُهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ"، فَلَمَّا ذَهَبَ بِهِ، فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ:" أَتَعْفُو؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَقْتُلُهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ"، فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَكَهُ , فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب قاتل کو لایا گیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، مقتول کا ولی اسے رسی میں کھینچ کر لا رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ولی سے فرمایا: کیا تم معاف کرو گے؟ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا دیت لو گے؟ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو کیا تم قتل کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: لے جاؤ اسے، چنانچہ جب وہ لے کر چلا اور رخ پھیرا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: کیا تم معاف کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا دیت لو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو قتل ہی کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: لے جاؤ اسے، اسی وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: سنو! اگر اسے معاف کرتے ہو تو وہ اپنا گناہ اور تمہارے (مقتول) آدمی کا گناہ سمیٹ لے گا ۱؎، چنانچہ اس نے اسے معاف کر دیا، اور اسے چھوڑ دیا، پھر میں نے اسے دیکھا کہ وہ اپنی رسی گھسیٹ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ قتل سے پہلے جو گناہ اس کے سر تھا اور قتل کے بعد جس گناہ کا وہ مرتکب ہوا ہے ان دونوں کو وہ سمیٹ لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4729
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا جامع بن مطر الحبطي، عن علقمة بن وائل، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، قال يحيى: وهو احسن منه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ الْحَبَطِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، قَالَ يَحْيَى: وَهُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ.
اس سند سے بھی وائل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی روایت کرتے ہیں۔ یحییٰ ۱؎ کہتے ہیں: یہ اس سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4727 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یحییٰ یعنی القطان (جو راوی بھی ہیں، اور امام جرح و تعدیل بھی، وہ) فرماتے ہیں: اس حدیث کی یہ سند پچھلی سند سے بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4730
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا حفص بن عمر وهو الحوضي، قال: حدثنا جامع بن مطر، عن علقمة بن وائل، عن ابيه، قال: كنت قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , جاء رجل في عنقه نسعة، فقال: يا رسول الله، إن هذا واخي كانا في جب يحفرانها , فرفع المنقار فضرب به راس صاحبه فقتله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعف عنه"، فابى وقال: يا نبي الله , إن هذا واخي كانا في جب يحفرانها فرفع المنقار فضرب به راس صاحبه فقتله، فقال:" اعف عنه"، فابى، ثم قام , فقال: يا رسول الله، إن هذا واخي كانا في جب يحفرانها فرفع المنقار اراه، قال: فضرب راس صاحبه فقتله، فقال:" اعف عنه"، فابى، قال:" اذهب , إن قتلته كنت مثله"، فخرج به حتى جاوز، فناديناه اما تسمع ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فرجع، فقال: إن قتلته كنت مثله، قال: نعم، اعف , فخرج يجر نسعة حتى خفي علينا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَهُوَ الْحَوْضِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , جَاءَ رَجُلٌ فِي عُنُقِهِ نِسْعَةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا وَأَخِي كَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا , فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ فَضَرَبَ بِهِ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى وَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , إِنَّ هَذَا وَأَخِي كَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ فَضَرَبَ بِهِ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى، ثُمَّ قَامَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا وَأَخِي كَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ أُرَاهُ، قَالَ: فَضَرَبَ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى، قَالَ:" اذْهَبْ , إِنْ قَتَلْتَهُ كُنْتَ مِثْلَهُ"، فَخَرَجَ بِهِ حَتَّى جَاوَزَ، فَنَادَيْنَاهُ أَمَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَرَجَعَ، فَقَالَ: إِنْ قَتَلْتُهُ كُنْتُ مِثْلَهُ، قَالَ: نَعَمْ، أَعْفُ , فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَةٌ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص آیا، اس کی گردن میں رسی پڑی تھی، اور بولا: اللہ کے رسول! یہ اور میرا بھائی دونوں ایک کنویں پر تھے، اسے کھود رہے تھے، اتنے میں اس نے کدال اٹھائی اور اپنے ساتھی یعنی میرے بھائی کے سر پر ماری، جس سے وہ مر گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے معاف کر دو، اس نے انکار کیا، اور کہا: اللہ کے نبی! یہ اور میرا بھائی ایک کنویں پر تھے، اسے کھود رہے تھے، پھر اس نے کدال اٹھائی، اور اپنے ساتھی کے سر پر ماری، جس سے وہ مر گیا، آپ نے فرمایا: اسے معاف کر دو، تو اس نے انکار کیا، پھر وہ کھڑا ہوا اور بولا: اللہ کے رسول! یہ اور میرا بھائی ایک کنویں پر تھے، اسے کھود رہے تھے، اس نے کدال اٹھائی، اور اپنے ساتھی کے سر پر ماری، جس سے وہ مر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے معاف کر دو، اس نے انکار کیا، آپ نے فرمایا: جاؤ، اگر تم نے اسے قتل کیا تو تم بھی اسی جیسے ہو گے ۱؎، وہ اسے لے کر نکل گیا، جب دور نکل گیا تو ہم نے اسے پکارا، کیا تم نہیں سن رہے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟ وہ واپس آیا تو آپ نے فرمایا: اگر تم نے اسے قتل کیا تو تم بھی اسی جیسے ہو گے، اس نے کہا: ہاں، میں اسے معاف کرتا ہوں، چنانچہ وہ نکلا، وہ اپنی رسی گھسیٹ رہا تھا یہاں تک کہ ہماری نظروں سے اوجھل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4827 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: کسی جان کو مارنے میں تم اور وہ ایک ہی طرح ہو گے، تمہاری اس پر کوئی فضیلت باقی نہیں رہ جائے گی، اور اگر معاف کر دو گے تو فضل و احسان میں تم کو اس پر فضیلت حاصل ہو جائے گی، خاص طور پر جب اس نے یہ قتل جان بوجھ کر نہیں کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4731
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا حاتم، عن سماك , ذكر ان علقمة بن وائل اخبره، عن ابيه، انه كان قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذ جاء رجل يقود آخر بنسعة، فقال: يا رسول الله، قتل هذا اخي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقتلته"، قال: يا رسول الله، لو لم يعترف اقمت عليه البينة، قال: نعم قتلته، قال:" كيف قتلته؟"، قال: كنت انا وهو نحتطب من شجرة فسبني فاغضبني فضربت بالفاس على قرنه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل لك من مال تؤديه عن نفسك؟"، قال: يا رسول الله، مالي إلا فاسي وكسائي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اترى قومك يشترونك؟"، قال: انا اهون على قومي من ذاك فرمى بالنسعة إلى الرجل، فقال: دونك صاحبك، فلما ولى، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن قتله فهو مثله"، فادركوا الرجل، فقالوا: ويلك إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن قتله فهو مثله"، فرجع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، حدثت انك قلت:" إن قتله فهو مثله"، وهل اخذته إلا بامر، فقال:" ما تريد ان يبوء بإثمك , وإثم صاحبك"، قال: بلى، قال:" فإن ذاك"، قال: ذلك كذلك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ سِمَاكٍ , ذَكَرَ أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَتَلَ هَذَا أَخِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقَتَلْتَهُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ، قَالَ: نَعَمْ قَتَلْتُهُ، قَالَ:" كَيْفَ قَتَلْتَهُ؟"، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَهُوَ نَحْتَطِبُ مِنْ شَجَرَةٍ فَسَبَّنِي فَأَغْضَبَنِي فَضَرَبْتُ بِالْفَأْسِ عَلَى قَرْنِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِكَ؟"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَالِي إِلَّا فَأْسِي وَكِسَائِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُرَى قَوْمَكَ يَشْتَرُونَكَ؟"، قَالَ: أَنَا أَهْوَنُ عَلَى قَوْمِي مِنْ ذَاكَ فَرَمَى بِالنِّسْعَةِ إِلَى الرَّجُلِ، فَقَالَ: دُونَكَ صَاحِبَكَ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ"، فَأَدْرَكُوا الرَّجُلَ، فَقَالُوا: وَيْلَكَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ"، فَرَجَعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حُدِّثْتُ أَنَّكَ قُلْتَ:" إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ"، وَهَلْ أَخَذْتُهُ إِلَّا بِأَمْرِ، فَقَالَ:" مَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوءَ بِإِثْمِكَ , وَإِثْمِ صَاحِبِكَ"، قَالَ: بَلَى، قَالَ:" فَإِنْ ذَاكَ"، قَالَ: ذَلِكَ كَذَلِكَ.
وائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص دوسرے کو ایک رسی میں گھسیٹتا ہوا آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! اس نے میرے بھائی کو قتل کیا ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم نے اسے قتل کیا ہے؟، اس نے (لانے والے نے) کہا: اللہ کے رسول! اگر یہ اقبال جرم نہیں کرتا تو میں گواہ لاتا ہوں، اس (قاتل) نے کہا: ہاں، اسے میں نے قتل کیا ہے، آپ نے فرمایا: اسے تم نے کیسے قتل کیا؟ اس نے کہا: میں اور وہ ایک درخت سے ایندھن جمع کر رہے تھے، اتنے میں اس نے مجھے گالی دی، مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے سر پر کلہاڑی مار دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے جس سے اپنی جان کے بدلے تم اس کی دیت دے سکو، اس نے کہا: میرے پاس سوائے اس کلہاڑی اور کمبل کے کچھ نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہارا قبیلہ تمہیں خرید لے گا (یعنی تمہاری دیت دیدے گا) وہ بولا: میری اہمیت میرے قبیلہ میں اس (مال) سے بھی کمتر ہے، پھر آپ نے رسی اس شخص (ولی) کے سامنے پھینک دی اور فرمایا: تمہارا آدمی تمہارے سامنے ہے، جب وہ پلٹ کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو یہ بھی اسی جیسا ہو گا، لوگوں نے اس شخص کو پکڑ کر کہا: تمہارا برا ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو یہ بھی اسی جیسا ہو گا، یہ سن کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر اس نے اسے قتل کر دیا تو یہ بھی اسی جیسا ہو گا، میں نے تو آپ ہی کے حکم سے اسے پکڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: کیا تم نہیں چاہتے کہ یہ تمہارا گناہ اور تمہارے آدمی کا گناہ سمیٹ لے؟، اس نے کہا: کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: تو یہی ہو گا، اس نے کہا: تو ایسا ہی سہی (میں اسے چھوڑ دیتا ہوں)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4727 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4732
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبيد الله بن معاذ، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا ابو يونس، عن سماك بن حرب، ان علقمة بن وائل حدثه، ان اباه حدثه، قال: إني لقاعد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجل يقود آخر , نحوه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: إِنِّي لَقَاعِدٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ , نَحْوَهُ.
وائل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں ایک شخص دوسرے کو گھسیٹتا ہوا آیا، پھر (آگے حدیث) اسی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4727 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4733
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا يحيى بن حماد، عن ابي عوانة، عن إسماعيل بن سالم، عن علقمة بن وائل، ان اباه حدثهم: ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي برجل قد قتل رجلا , فدفعه إلى ولي المقتول يقتله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لجلسائه:" القاتل والمقتول في النار"، قال: فاتبعه رجل فاخبره، فلما اخبره تركه، قال: فلقد رايته يجر نسعته حين تركه يذهب. فذكرت ذلك لحبيب، فقال: حدثني سعيد بن اشوع، قال: وذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم امر الرجل بالعفو.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُمْ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ قَتَلَ رَجُلًا , فَدَفَعَهُ إِلَى وَلِيِّ الْمَقْتُولِ يَقْتُلُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجُلَسَائِهِ:" الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ"، قَالَ: فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ فَأَخْبَرَهُ، فَلَمَّا أَخْبَرَهُ تَرَكَهُ، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ حِينَ تَرَكَهُ يَذْهَبُ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِحَبِيبٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَشْوَعَ، قَالَ: وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ الرَّجُلَ بِالْعَفْوِ.
وائل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا، اس نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، چنانچہ آپ نے اسے قتل کرنے کے لیے مقتول کے ولی کے حوالے کر دیا، پھر آپ نے اپنے ساتھ بیٹھنے والوں سے فرمایا: قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے ۱؎، ایک شخص اس وارث کے پیچھے گیا اور اسے خبر دی، جب اسے یہ معلوم ہوا تو اس نے قاتل کو چھوڑ دیا، جب اس نے قاتل کو چھوڑ دیا تاکہ وہ چلا جائے تو میں نے اسے دیکھا کہ وہ اپنی رسی گھسیٹ رہا ہے۔ میں نے اس کا ذکر حبیب سے کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے سعید بن اشوع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: انہوں نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو معاف کرنے کا حکم دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4727 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بات آپ نے خاص ان دونوں کے بارے میں نہیں کہی تھی، کیونکہ اس میں نہ تو مذکورہ مقتول کا کوئی قصور تھا، نہ ہی اس کے ولی کا جو اس کو بدلے میں قتل کرتا بلکہ آپ نے ولی کو معافی پر ابھارنے کے لیے یہ جملہ فرمایا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4734
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن يونس، قال: حدثنا ضمرة، عن عبد الله بن شوذب، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، ان رجلا اتى بقاتل وليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعف عنه"، فابى، فقال:" خذ الدية"، فابى، قال:" اذهب فاقتله , فإنك مثله"، فذهب فلحق الرجل، فقيل له إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اقتله فإنك مثله"، فخلى سبيله فمر بي الرجل وهو يجر نسعته.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى، فَقَالَ:" خُذْ الدِّيَةَ"، فَأَبَى، قَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ , فَإِنَّكَ مِثْلُهُ"، فَذَهَبَ فَلُحِقَ الرَّجُلُ، فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ"، فَخَلَّى سَبِيلَهُ فَمَرَّ بِي الرَّجُلُ وَهُوَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنے آدمی کے قاتل کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اس سے فرمایا: اسے معاف کر دو، اس نے انکار کیا، تو آپ نے فرمایا: دیت لے لو، اس نے انکار کیا تو آپ نے فرمایا: جاؤ، اسے قتل کر دو، تم بھی اسی جیسے ہو جاؤ گے (گناہ میں)، جب وہ قتل کرنے چلا تو کوئی اس شخص سے ملا اور اس سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، (اگر) اسے قتل کر دو، تم بھی اسی طرح ہو جاؤ گے، چنانچہ اس نے اسے چھوڑ دیا، تو وہ شخص (یعنی قاتل جسے معاف کیا گیا) میرے پاس سے اپنی رسی گھسیٹتے ہوئے گزرا۔

تخریج الحدیث: «قش/الدیات 34 (2691)، (تحفة الأشراف: 451) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4735
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسحاق المروزي، قال: حدثني خالد بن خداش، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن بشير بن المهاجر، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن هذا الرجل قتل اخي، قال:" اذهب فاقتله كما قتل اخاك"، فقال له الرجل: اتق الله واعف عني فإنه اعظم لاجرك وخير لك ولاخيك يوم القيامة، قال: فخلى عنه، قال: فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم فساله، فاخبره بما قال له: قال:" فاعنفه , اما إنه كان خيرا مما هو صانع بك يوم القيامة , يقول: يا رب سل هذا فيم قتلني".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاق الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَتَلَ أَخِي، قَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ كَمَا قَتَلَ أَخَاكَ"، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: اتَّقِ اللَّهَ وَاعْفُ عَنِّي فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِأَجْرِكَ وَخَيْرٌ لَكَ وَلِأَخِيكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَالَ: فَخَلَّى عَنْهُ، قَالَ: فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَ لَهُ: قَالَ:" فَأَعْنَفَهُ , أَمَا إِنَّهُ كَانَ خَيْرًا مِمَّا هُوَ صَانِعٌ بِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا کہ اس شخص نے میرے بھائی کو مار ڈالا، آپ نے فرمایا: جاؤ اسے بھی مار ڈالو جیسا کہ اس نے تمہارے بھائی کو مارا ہے، اس شخص نے اس سے کہا: اللہ سے ڈرو اور مجھے معاف کر دو، اس میں تمہیں زیادہ ثواب ملے گا اور یہ قیامت کے دن تمہارے لیے اور تمہارے بھائی کے لیے بہتر ہو گا، یہ سن کر اس نے اسے چھوڑ دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی، آپ نے اس سے پوچھا تو اس نے جو کہا تھا، آپ سے بیان کیا، آپ نے اس سے زور سے فرمایا: سنو! یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے جو وہ قیامت کے دن تمہارے ساتھ معاملہ کرتا، وہ کہے گا (قیامت کے دن) اے میرے رب! اس سے پوچھ اس نے مجھے کس جرم میں قتل کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1951) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”بشیر“ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یہ واقعہ مذکورہ واقعہ کے علاوہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.