Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
46. بَابُ : ذِكْرِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ وَاخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لَهُ
باب: دیت کے سلسلے میں عمرو بن حزم کی حدیث کا ذکر اور اس کے راویوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 4862
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى بَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَلْقَمَ عَيْنَهُ خُصَاصَةَ الْبَابِ، فَبَصُرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَتَوَخَّاهُ بِحَدِيدَةٍ أَوْ عُودٍ لِيَفْقَأَ عَيْنَهُ، فَلَمَّا أَنْ بَصُرَ انْقَمَعَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ ثَبَتَّ لَفَقَأْتُ عَيْنَكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آیا تو دراز میں آنکھ لگا کر جھانکنے لگا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا تو لوہا یا لکڑی لے کر اس کی آنکھ پھوڑنے کا ارادہ کیا، جب اس کی نظر پڑی تو اس نے اپنی آنکھ ہٹا لی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اگر تم اپنی آنکھ یہیں رکھتے تو میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 222)، مسند احمد (3/191) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کے گھر کے اندر اس طرح جھانکنے والے کی آنکھ اگر گھر والا پھوڑ دے تو اس پر آنکھ پھوڑنے کی دیت واجب نہیں ہو گی۔ نیز دیکھئیے اگلی حدیث۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4862 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4862  
اردو حاشہ:
(1) پھوڑ دیتا اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ اگر کوئی اس طرح چھپ کر کسی کے گھر دیکھے تو حاکم وقت کو اطلاع کیے بغیر ہی اس کی آنکھ پھوڑی جا سکتی ہے۔ کوئی دیت یا تاوان واجب الاداء نہیں ہو گا۔ امام شافعی اور امام احمد رحہم اللہ  کا یہی خیال ہے مگر امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحہم اللہ  اس کے قائل نہیں۔ ان کا خیال ہے کہ آپ نے یہ کلمات زجراً فرمائے تھے۔ آپ کی نیت اس کی آنکھ پھوڑنے کی نہیں تھی۔ راجح یہی ہے کہ ایسے شخص کی آنکھ پھوڑنا جائز ہے اور پھوڑنے والے پر کوئی تاوان بھی نہیں ہوگا کیونکہ حدیث سے اسی موقف کی تائید ہوتی ہے۔ بے جا تاویلات سے گریز کرنا چاہیے۔
(2) یہ حدیث اور آئندہ حدیث سابقہ باب سے اس طرح متعلق ہیں کہ ایسی حالت میں اگر آنکھ پھوڑ دی جائے تو کوئی دیت نہیں دینا پڑے گی۔ یا پھر امام صاحب نیا باب قائم کرنا بھول گئے ہیں یا یہ دونوں احادیث آئندہ باب سے متعلق ہیں جیسا کہ سنن نسائی میں کئی مقامات پر ہوا ہے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4862   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5171  
´گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت طلب کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ایک کمرے سے جھانکا تو آپ تیر کا ایک یا کئی پھل لے کر اس کی طرف بڑھے، گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کی آپ اس کی طرف اس طرح بڑھ رہے ہیں کہ وہ جان نہ پائے تاکہ اسے گھونپ دیں۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5171]
فوائد ومسائل:
کسی کے گھر میں بغیر اجازت کے جھانکنا حرام اور انتہائی بد اخلاقی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انسان کسی کے دروازے پر دستک دے تو اس کا ادب یہ ہے کہ ایک جانب کھڑا ہوجیسے کہ اگلی حدیث 5174 میں آرہا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5171   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5641  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کمرہ کے اندر سے جھانکا تو آپ اسی کی طرف تیر لے کر لپکے، گویا کہ میں دیکھ رہا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو تیر مارنے کے لیے حیلہ یا تدبیر کر رہے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5641]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مشقص ج مشاقص:
چوڑا تیر۔
(2)
يختل:
حیلہ اور چارہ کرنا،
جستجو کرنا کہ اس کی غفلت سے فائدہ اٹھا کراس کو نشانہ بنایا جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5641   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6242  
6242. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے کسی گھر میں جھانکا تو نبی ﷺ ایک لمبے نیزے کا پھل لیے ہوئے اس کی طرف اٹھے۔ گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اس کی طرف چپکے چپکے تشریف لے گئے تاکہ بے خبری میں اسے مار دیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6242]
حدیث حاشیہ:
گویا آپ وہ پھل انہیں چبھو دیں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6242   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6242  
6242. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے کسی گھر میں جھانکا تو نبی ﷺ ایک لمبے نیزے کا پھل لیے ہوئے اس کی طرف اٹھے۔ گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ اس کی طرف چپکے چپکے تشریف لے گئے تاکہ بے خبری میں اسے مار دیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6242]
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکنا حرام اور انتہائی بری حرکت ہے کیونکہ اجازت لینے کا حکم نظر ہی کی وجہ سے ہوتا ہے، اگر بلا اجازت تاک جھانک کرنا ہے تو اجازت لینے کے کیا معنی؟ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
جب نظر اندر چلی گئی تو پھر اجازت کیسی۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5173)
یہی وجہ ہے کہ انسان کسی کے دروازے پر دستک دے تو ایک جانب کھڑا ہو کر دے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5174) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی کسی کے گھر میں جھانکتا ہے تو گھر والا اسے سزا دے سکتا ہے جیسا کہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکا، اہل خانہ نے اس کی آنکھ پھوڑ دی تو اس کا کوئی تاوان نہیں بلکہ یہ ضائع ہے۔
(صحیح مسلم، الأدب، حدیث: 5642(2158)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6242   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6889  
6889. ایک روایت کے مطابق ایک آدمی نبی ﷺ کے گھر جھانک رہا تھا تو آپ ﷺ نے اس کی طرف تیر کا پھل سیدھا کیا۔ (یحییٰ نےکہا:) میں نے(حمید سے) پوچھا: یہ حدیث تم سےکس نے بیان کی ہے؟ تو انہوں نے کہا: حضرت انس بن مالک ؓ نے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6889]
حدیث حاشیہ:
(1)
حقوق کی دو قسمیں ہیں:
٭مالی حقوق۔
٭بدنی حقوق۔
مالی حقوق کے متعلق اجازت ہے کہ انسان انھیں حاکم وقت کے نوٹس میں لائے بغیر وصول کر سکتا ہے لیکن بدنی حقوق قصاص وغیرہ کا از خود نوٹس نہیں لینا چاہیے کیونکہ یہ حکومت کا کام ہے، البتہ شریعت نے اس قدر اجازت دی ہے کہ اگر کوئی انسان کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکتا ہے تو اگر گھر کا مالک اس کی آنکھ پھوڑ دے تو اس پر کوئی تاوان نہیں ہوگا جیسا کہ حدیث میں ہے:
اگر کوئی آدمی کسی دوسرے کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکتا ہے اور گھر والا اس کی آنکھ پھوڑ دیتا ہے تو اس پر کوئی قصاص یا دیت نہیں ہے۔
(سنن النسائي، القسامة، حدیث: 4864)
اس سے زیادہ کی شرعاً اجازت نہیں۔
(2)
بعض حضرات کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ جائز تھا کسی امتی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال واقوال ہر امتی کے لیے اس وقت تک حجت ہیں جب تک شرعی دلیل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تخصیص ثابت نہ ہو۔
کسی شرعی دلیل سے یہ امر ثابت نہیں کہ مذکورہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہے۔
بہرحال مالی حقوق از خود وصول کیے جا سکتے ہیں لیکن حدود و قصاص کے سلسلے میں حکومت کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6889