بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے کی (دیت) پچاس بکریاں ۱؎ طے کیں اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرما دیا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابونعیم نے مرسلاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)
وضاحت: ۱؎: سنن ابوداؤد میں اسی سند سے اس حدیث کے الفاظ ہیں ”پانچ سو بکریاں“ جیسا کہ اگلی روایت میں ہے ”پانچ سو“ کی طرح یہ لفظ بھی کسی راوی کا وہم معلوم ہوتا ہے، واضح رہے کہ مؤلف کی اگلی روایت کی طرح ابوداؤد کی روایت مرسل نہیں بلکہ مرفوع متصل ہے، (واللہ اعلم بالصواب)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4817
اردو حاشہ: (1) اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جنین، یعنی پیٹ کے بچے کی دیت پچاس بکریاں مقرر فرمائی جبکہ دیگر صحیح احادیث میں ”جنین“(پیٹ کے بچے) کی دیت ”غُرَّۃ“(غلام یا لونڈی) مذکور ہے۔ دونوں روایات میں تطبیق یوں ممکن ہے کہ لونڈی کی درمیانی قیمت پچاس بکریوں کے برابر ہو۔ اس طرح ان میں تضاد ختم ہو جاتا ہے۔ دوسرے بعض علماء نے کہا کہ اس روایت کا متن اصح روایت کے مخالف ہونے کی وجہ سے معلول ہے، لہٰذا اس طرح دونوں روایات کا تضاد ہی نہ رہا۔ (2) خذف سے مراد کنکریاں پھینکنا ہے۔ شغل کے طور پر چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے نشانے لگانا اگرچہ ظاہراً بے ضرر سا کام محسوس ہوتا ہے مگر اس سے کوئی آنکھ ضائع ہو سکتی ہے، دانت ٹوٹ سکتا ہے، کوئی نازک عضو متاثر ہو سکتا ہے، اس لیے اس سے منع فرمایا۔ ویسے بھی یہ بے فائدہ کام ہے۔ اس عورت نے بھی تو دوسری عورت کو پتھر مارا تھا اور خیمے کی چوب، یعنی لکڑی ماری تھی جو دوسری عورت کے پیٹ وغیرہ پر لگی جس سے یہ نقصان ہوگیا۔ آپ نے اسی مناسبت سے خذف کو بھی ممنوع قرار دیا ہے۔ (3) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابو نعیم (فضل بن دکین) نے مذکورہ روایت مرسل بیان کی ہے۔ انھوں نے اپنی روایت میں کہا ہے: [حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ صُھَیْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُاللّٰہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ أَنَّ اِمْرَأَۃً… الخ] مطلب یہ کہ ابو نعیم نے عبداللہ کے باپ حضرت بریدہ کا ذکر چھوڑ دیا ہے۔ آئندہ آنے والی روایت ابو نعیم ہی کی ہے جو انھوں نے مرسل بیان کی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4817