كتاب الصيد والذبائح کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل 32. بَابُ: إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ حُمُرِ الْوَحْشِ باب: نیل گائے کا گوشت کھانے کی اباحت کا بیان۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ خیبر کے دن ہم نے گھوڑوں اور نیل گائے کا گوشت کھایا، اور ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (گھریلو) گدھے (کے گوشت کھانے) سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 6 (1941)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 12 (3192)، (تحفة الأشراف: 2810)، مسند احمد (3/322) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمیر بن سلمہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران جب کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روحاء کے پتھروں میں چل رہے تھے اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک زخمی نیل گائے ملی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو ممکن ہے اسے زخمی کرنے والا آئے“، اتنے میں قبیلہ بہز کا ایک شخص آیا، اسی نے اس کو زخمی کیا تھا، وہ بولا: اللہ کے رسول! آپ اس نیل گائے کو لے لیجئے تو آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10894)، مسند احمد (3/318) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک نیل گائے شکار کیا اور اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لے کر آئے، وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے اور میں حلال (یعنی احرام سے باہر) تھا تو ہم نے اس میں سے کھایا، پھر ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے کہا: ہم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیتے تو بہتر ہوتا، چنانچہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”تم نے ٹھیک کیا“، پھر فرمایا: ”کیا تم لوگوں کے پاس اس میں سے کچھ ہے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”ہمیں بھی دو“، تو ہم اس میں سے کچھ گوشت آپ کے پاس لے آئے، آپ نے اس میں سے کھایا حالانکہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، الأطعمة 19 (5406، 5407)، صحیح مسلم/الصید 8 (1196)، (تحفة الأشراف: 12099)، مسند احمد (5/307) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|