كتاب الصيد والذبائح کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل 2. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ أَكْلِ، مَا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ باب: جس شکار پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے کھانے کی ممانعت کا بیان۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (بے پر کے تیر) کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اگر اسے نوک لگی ہو تو کھاؤ اور اگر اسے آڑی لگی ہو تو وہ «موقوذہ» ہے“ ۱؎ میں نے آپ سے کتے کے (شکار کے) بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”جب تم (شکار پر) کتا دوڑاؤ پھر وہ اسے پکڑے اور اس میں سے کھایا نہ ہو تو تم اسے کھاؤ اس لیے کہ اس کا پکڑ لینا ہی گویا شکار کو ذبح کرنا ہے۔ لیکن اگر تمہارے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا ہو اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے نے بھی پکڑا ہو اور وہ شکار مر گیا ہو تو مت کھاؤ۔ اس لیے کہ تم نے بسم اللہ صرف اپنے کتے پر پڑھی تھی دوسرے کتے پہ نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 1 (5475)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن الترمذی/الصید 7 (1471)، سنن ابن ماجہ/الصید 6 (3214)، (تحفة الأشراف: 9860)، مسند احمد (4/256)، سنن الدارمی/الصید 1 (2045)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4274، 4279، 4313) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو شکار کسی بھاری چیز سے مارا گیا ہو جیسے لاٹھی یا پتھر وغیرہ سے، یا کوئی جانور چھت وغیرہ سے گر کر مر جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|